ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

10 وجوہات جو مسکراہٹ کواہم بناتی ہیں

datetime 5  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ کو یاد ہے کہ آخری بار کب مسکراہٹ آپ کے چہرے پر جگمگائی تھی؟ ایسا مشکل سوال تو نہیں مگر پاکستان جیسے ممالک میں، جہاں ہر روز نت نئے بحران سامنے آتے رہتے ہیں خوشی کے لمحات بہت کم ہی رہ گئے ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چہرے کا یہ عام تاثر صرف مزاج ہی خوشگوار نہیں بناتا بلکہ اس کے دیگر حیرت انگیز فوائد بھی ہیں۔

ہر سال اکتوبر کے پہلے جمعے کو مسکراہٹ کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور حدیث نبویٰ بھی ہے کہ مسکراہٹ صدقہ ہے۔ جسمانی اور ذہنی طور پر بہتر محسوس کرنا ہمارے چہرے کے تاثرات ہمارے مزاج پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ جذبات دماغ میں جگہ بناسکتے ہیں مگر ہمارے چہرے کے مسلز کی حرکت احساسات کو تبدیل کردیتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں سامنے آنے والی تحقیقی رپورٹس کے مطابق مسکراہٹ مثبت جذبات کو بڑھاتی ہے یا کم از کم منفی جذبات کو دبا دیتی ہے اور مزاج میں خوشگواریت محسوس ہونے لگتی ہے۔ مصنوعی مسکراہٹ میں کارآمد مسکراہٹ، چاہے آپ خوشی محسوس نہ بھی کررہے ہوں، تب بھی مزاج یا موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے۔ ڈارون نے تو 1872ئ میں ہی کہہ دیا تھا کہ چہرے کے تاثرات میں تبدیلی جذباتی تناﺅ کو تبدیل کردیتے ہیں اور اب سوئیڈن کی اپسلا یونیورسٹی کی تازہ تحقیق میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے مصنوعی مسکراہٹ نہ صرف مزاج پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ اسے خوشگوار بھی بنادیتی ہے۔ اب چاہے کتنا بھی غصہ یا مشکل حالات ہو اور ہم واقعی خوشی محسوس نہ کررہا ہو تو بھی مسکراہٹ کے ذریعے اپنے مزاج کو بہتر بنانا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔  سنجیدہ چہروں پر مسکراہٹ کیسی لگتی ہے؟ تناﺅ میں کمی امریکا کی کنساس یونیورسٹی کی 2012 کی تحقیق کے مطابق مسکراہٹ سے ذہنی تناﺅ میں کمی آتی ہے جسکی وجہ دل کی دھڑکن کی رفتار میں کمی آنا ہوتی ہے۔

اور یہ چیز ہمارے ذہن پر سوار تناﺅ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اس طرح مشکل حالات میں خود کو تناﺅ سے پاک رکھ کر چیلنجز کا سامنا کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ قابل اعتماد بناتی ہے پٹس برگ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق مسکراتا چہرہ لوگوں کو اس فرد کے مقابلے میں زیادہ قابل اعتماد لگتا ہے جو مسکرا نہ رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق مسکراہٹ سے چہرے کی کشش بڑھ جاتی ہے۔

اور لوگوں کے اندر اس پر اعتماد کرنے کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چہرے پر مسکراہٹ جتنی بڑی ہوگی وہ فرد اتنا ہی زیادہ قابل اعتماد نظر آئے گا۔ دماغی تربیت کے لیے بہترین دماغ منفی چیزوں کو زیادہ شدت سے محسوس کرتا ہے تاہم مسکرانے کی عادت ہمارے ذہن کو زیادہ مثبت اور پر امید رہنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزمرہ میں

مسکراہٹ کو عادت بنالینے سے ہمارے دماغ کے اندر خوشی کا احساس پیدا ہوتا ہے جس سے مثبت سوچ کو بڑھاوا ملتا ہے۔ مسکراہٹ چھوت کی طرح پھیلتی ہے کیا کبھی آپ نے نوٹس کیا کہ آپ کی مسکراہٹ کے جواب میں دوسرا فرد بھی مسکرانے لگتا ہے؟ تو سائنس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کسی کو مسکراتے دیکھ کر ہمارے دماغ میں کچھ خاص خلیات حرکت میں آجاتے ہیں اور ہم لاشعوری طور پر مسکرانے لگتے ہیں۔

یہ چیز درحقیقت انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مدد دیتی ہے۔ اسی طرح ہیولیٹ پیکارڈ کی ایک تحقیق کے مطابق کسی دوست، رشتے دار بلکہ کسی اجنبی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے سے بھی ہمارے دل اور دماغ میں ایسی خوشی کی لہر پیدا ہوتی ہے جو چاکلیٹ کھانے یا پیسوں کے حصول وغیرہ سے بھی زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ خاص طور پر کسی بچے کی مسکراہٹ کو دیکھنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

رشتے مضبوط بناتی ہے جو لوگ زیادہ ہنستے مسکراتے ہیں ان کی شادیاں بھی زیادہ کامیاب ہوتی ہیں۔ ایک امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن خواتین کی مسکراہٹ نمایاں ہوتی ہے وہ اپنی شادیوں سے زیادہ مطمئن بھی ہوتی ہیں، جبکہ جتنا زیادہ کوئی خاتون مسکراتی ہے اس کی شادی بھی طویل عرصے تک برقرار بھی رہتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ہنسنے مسکراتے کے عادی ہوتے ہیں۔

وہ زیادہ پرامید، خوش باش اور جذباتی طور پر مستحکم بھی ہوتے ہیں اور یہ خوبیاں صحت مند رشتے کا سبب بنتی ہیں۔ دفتری کام میں مددگار ہونٹوں کو کچھ دیر کے لیے پھیلانا دفتر میں نہ صرف مزاج کو خوشگوار بناتی ہے بلکہ آپ کو ایک محنتی اور اچھا ورکر بھی بنادیتی ہے۔ 2010 کی ایک تحقیق کے مطابق خوشی ایک ایسا عنصر ہے جو دفاتر میں کام کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ضروری اور اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اور یہ تو سب کو معلوم ہے کہ مثبت جذبات ہی کامیابی کی منزل کی جانب لے جاتے ہیں جبکہ منفی سوچ نیچے گرا دیتی ہے۔ تخلیقی سوچ کا حامل بنائے مسکراہٹ ذہن کے ان گوشوں کو جلا بخشتی ہے جو تخلیقی کاموں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ زیادہ ہنسنے مسکرانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں مسائل کا سامنا کرتے ہوئے بہترین حل سوچنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ درحقیقت مسکراہٹ سے

ڈوپامائن نامی ہارمون دماغ میں کارج ہوتا ہے جو خوشی کا احساس دلاتا ہے اور کسی فرد کی فیصلہ سازی اور معلومات کی تجزیے کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ مسکراہٹ بالکل مفت ہے تو اگر آپ تناﺅ کم کرنا چاہتے ہیں، رشتے مضبوط یا کسی کا دن روشن کرنا چاہتے ہیں تو مسکراہٹ موثر ترین حکمت عملی ہے متعدد مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنتی ہے کیونکہ یہ ایسی چیز ہے جس پر آپ کی جیب سے کچھ خرچ نہیں ہوتا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…