نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) بریسٹ کینسرریسرچ فاؤنڈیشن (بی سی آر ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 2015 میں ہی دنیا بھر میں 23 لاکھ سے زائد جب کہ 2012 میں 17 لاکھ خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوئیں۔ یہی نہیں بلکہ چھاتی کا کینسر مرد و خواتین میں کینسر کا دوسرا بڑا مرض بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 میں بریسٹ کینسر سے 40 ہزار سے زائد خواتین
جب کہ 400 سے زائد مرد بھی ہلاک ہوئے۔ ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کی وجہ سے ہلاکتوں کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ اس مرض کی وقت پر نشاندہی نہیں ہوتی، جس وجہ سے متاثرہ شخص کی حالت انتہائی خراب ہوجاتی ہے۔ بریسٹ کینسر نہ صرف امریکا، برطانیہ، برازیل، چین، جاپان اور بھارت جیسے ممالک میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے، بلکہ پاکستان میں بھی اس مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین صحت کے ماننا ہے اگر بریسٹ کینسر کی بروقت تشخیص ہوجائے تو اس سے کئی متاثرہ افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ اگرچہ بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے دنیا بھر میٓں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، تاہم اس طریقہ کار کے تحت مرض کی تشخیص میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں۔ تاہم اب ایک ایسا طریقہ دریافت کرلیا گیا ہے، جس کے ذریعے محض 5 منٹ کے اندر کسی بھی شخص میں بریسٹ کینسر کا پتہ لگانا ممکن ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق بھارت کے ایک ماہر کی جانب سے تیارکردہ ایک ڈیوائس کو امریکی کمپنی نے دنیا بھر میں متعارف کرادیا، جس کے ذریعے محض 5 منٹ کے اندر بریسٹ کینسر کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ مضمون کے مطابق بھارت کے ڈاکٹر مہیر شاہ کی جانب سے تیار کردہ ایک چھوٹی ڈیوائس 5 منٹ میں بریسٹ کینسر کے مرض کا پتہ لگاتی ہے۔ اس ڈیوائس کو کوئی بھی پیرا میڈیکل اسٹاف کا شخص یا عام فرد بھی چلا سکتا ہے۔ اس ڈیوائس میں نصب کیے گئے خصوصی سینسر بریسٹ میں چھپے ٹیومر کو پہچاننے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ ڈیوائس ایک اسمارٹ فون یا کمپیوٹر سے منسلک ہوتی ہے اور ڈیوائس کو جیسے ہی بریسٹ میں ٹیومر نظر آتا ہے تو فون یا کمپیوٹر میں سرخ نشانات نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ اس ڈیوائس کو امریکی کمپنی ‘آئی بریسٹ ایگزام’ نے دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کردیا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس ڈیوائس کے تحت اب تک دنیا بھر کے 12 ممالک کی 15 لاکھ سے زائد خواتین کا بریسٹ کینسر چیک اپ کیا جاچکا ہے۔ یہ کمپنی اس ڈیوائس کے ذریعے آن لائن چیک کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے، کمپنی کی ویب سائٹ پر موجود فارم کو بھرنے کے بعد کمپنی چیک اپ کے لیے درخواست دینے والے شخص سے رابطہ کرتی ہے۔