اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جوڑوں کا درد بہت تکلیف دہ ہوتا ہے اور اسے تمام امراض کی جڑ بھی قرار دیا جاتا ہے جو کہ کسی بھی عمر کے فرد کو اپنا شکار بنا سکتا ہے۔ عام طور پر یہ مرض خون میں یورک ایسڈ جمنے کے نتیجے میں ہوتا ہے، یہ یورک ایسڈ جسمانی پراسیس کے نتیجے میں خارج ہوتا ہے اور عام طورپر خون میں تحلیل ہوکر گردوں کے راستے پیشاب کے ذریعے نکل جاتا ہے مگر جب جسم اس کی زیادہ مقدار بننے لگے تو گردے اس سے نجات پانے میں ناکام رہتے ہیں۔
ایک عام عادت جو جوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھائے اس کے نتیجے میں یہ جوڑوں میں کرسٹل کی شکل میں جمنے لگتا ہے جس سے جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔ اگر تو آپ اس کے شکار ہیں تو چند غذائیں ایسی ہیں جن کا استعمال محدود کرکے تکلیف کو کم کیا جاسکتا ہے یا اس مرض سے ہی بچا جاسکتا ہے۔ چینی بہت زیادہ میٹھا کھانا بھی جوڑوں کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔ چینی کا زیادہ استعمال جسم کے مخصوص حصوں میں ورم کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں جوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اپنے سامنے موجود میٹھی اشیاءسے منہ موڑنا مشکل ہوتا ہے مگر پراسیس چینی جسمانی ورم بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ جنک فوڈ سچورٹیڈ فیٹ یا بہت زیادہ چربی کا استعمال بھی تکلیف دہ ورم کا باعث بنتا ہے۔ جنک فوڈ میں سچورٹیڈ فیٹ کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے اور متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ یہ چربی ورم بڑھاتی ہے جس سے نہ صرف امراض قلب بلکہ جوڑوں کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ جوڑوں کے درد میں کمی لانے والے 16 عام طریقے اومیگا سکس فیٹی ایسڈز سورج مکھی کے تیل اور مایونیز سمیت متعدد اشیا میں اومیگا سکس فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں، ویسے تو یہ جسمانی نشوونما کے لیے اہم جز ہے مگر اس کا بہت زیادہ استعمال جسم میں ورم بڑھانے والے کیمیلز کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے، جس کے نتیجے میں جوڑوں کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ریفائن کاربوہائیڈریٹ پراسیس یا ری فائن کاربوہائیڈریٹس موٹاپے اور دیگر امراض کا باعث بننے والی بڑی وجہ ہے۔ موٹاپے سے جسم کے جوڑوں پر اضافی دباﺅ پڑتا ہے جو کہ تکلیف دہ مرض کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ سفید آٹے سے بنی مصنوعات جیسے ڈبل روٹی، کیک، سفید چاول، فرنچ فرائز اور سریلز وغیرہ ریفائن کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتے ہیں۔ چینی نمک ایم ایس جی نامی یہ نمک شدید جسمانی ورم کا باعث بن سکتا ہے، یہ غذاﺅں کا ذائقہ بڑھانے کے لیے عام استعمال ہوتا ہے، تاہم زیادہ استعمال جوڑوں کے امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔