بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے احکامات کے خلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ

datetime 24  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی۔۔۔۔لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پانچ قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے احکامات کے خلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔عدالت کے جج جسٹس ارشد تبسم نے پیر کو دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت کے منتظر پانچ قیدیوں کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی سزا پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا تھا۔پھانسیاں روکنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے مقدمات کی متحرک پیروی کیے جانے اور عدالتی حکمِ امتناعی کے جلد خاتمے کوشش کرنے کی ہدایت کی تھی۔وزیرِ اعظم کے اس حکم کے بعد عدالتی فیصلے کو وفاقی حکومت کی جانب سے چیلنج کر دیا گیا تھا۔بدھ کو اس معاملے کی سماعت راولپنڈی میں ہوئی اور جج ارشد تبسم نے مختصر سماعت کے بعد حکومتی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کہ دوپہر ڈھائی بجے سنایا جائے گا۔سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نہ صرف ان مجرموں پر منصفانہ مقدمہ چلا بلکہ انھیں اپیل کا حق بھی دیا گیا تھا جو انھوں نے استعمال کیا۔تاہم مجرمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل تو یہ بھی نہیں جانتے کہ انھیں کس جرم میں سزا دی گئی ہے۔سانحہ پشاور کے بعد وزیرِ اعظم نواز شریف دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پر عمل درآمد پر عائد پابندی ختم کر دی تھی۔حکومتی درخواست میں کہا گیا تھا کہ احسان عظیم، عمر ندیم، آصف ادریس، کامران اسلم اور عامر یوسف نامی ان افراد پر سنہ 2012 میں گجرات میں ایک فوجی کیمپ پر حملے کا جرم ثابت ہوا تھا۔درخواست کے مطابق انھیں کیمپ پر فائرنگ کر کے سات اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے مقدمے میں فروری 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔درخواست میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوجی عدالت ان مجرمان کی طرف سے دائر کی گئی اپیلیں جون 2014 میں مسترد کر چکی ہے۔یہ پانچوں قیدی اس وقت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں۔خیال رہے کہ مذکورہ پانچ قیدیوں میں سے دو احسان عظیم اور عمر ندیم کے نام ان 17 قیدیوں کی فہرست میں شامل ہیں جنھیں پہلے مرحلے میں دہشت گردی کے جرائم میں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔17 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے اگلے ہی دن وزیرِ اعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے مقدمات میں سزائے موت پانے والے مجرموں کی سزا پر عمل درآمد پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔اس اعلان کے بعد اب تک جی ایچ کیو پر حملے کے ایک مجرم محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے پانچ مجرمان سابق نائیک ارشد محمود، غلام سرور بھٹی، راشد محمود قریشی عرف ٹیپو، زبیر احمد اور اخلاص روسی کو فیصل آباد میں پھانسی دی جا چکی ہے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…