ٹوکیو۔۔۔۔ارزاں اور تیز طریقے سے سٹم سیلز کی تیاری کا دعویٰ کرنے والی جاپانی سائنسدان نے اپنی تحقیق کو جعلی تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔ڈاکٹر ہاروکو اوبوکاتا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے پاس معذرت کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔سٹم سیل پر تحقیقات کرنے والڈاکٹر ہاروکو نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ایک اہم دریافت کی ہے جس سے ہر فرد کے لیے مخصوص ذاتی طب کا دور شروع ہو سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عام انسانی خلیوں کو تیزاب میں نصف گھنٹے تک ڈبونے سے سٹم سیلز تیار کیے جا سکتے ہیں۔تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ دعویٰ غلط تھا اور ڈاکٹر ہاروکو نے ریسرچ میں من گھڑت معلومات شامل کی تھیں۔سٹم سیلز کو انسانی جسم کے کسی بھی بافت کی شکل دی جا سکتی ہے اور انہیں امراضِ قلب، چشم اور دماغ کے علاج میں استعمال کیا جا رہا ہے۔نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے یہ ٹیکنالوجی سستی، تیز تر اور محفوظ تر ہو سکتی ہے۔انسانی جسم اعصابی نظام کے خلیے، جگر کے خلیے یا پٹھوں کے خلیے جیسے مختلف قسم کے خلیوں سے بنا ہوتا ہے اور ہر قسم کے خلیوں کا مخصوص مقصد ہوتا ہے۔تاہم سٹم سیلز سے کسی قسم کے خلیے بن سکتے ہیں اور انسانی اعضا کی تخلیق کی وجہ سے اب یہ ریسرچ علمِ طب میں تحقیق کا اہم جز ہے۔عموماً سٹم سیلز جنین سے لیے جاتے ہیں تاہم اس ذریعے سے سٹم سیلز کے حصول کے بارے میں لوگوں کو اخلاقیات کے حوالے سے کافی خدشات ہیں۔نوبل انعام یافیہ تحقیق نے یہ بھی بتایا تھا کہ جینیاتی طور پر تبدیلی کر کے انسانی جلد کو بھی سٹم سیلز کی تشکیل میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سائنسدان بھی جعل سازی کرتے ہیں، یقین نہیں آ تا تو کلک کریں
21
دسمبر 2014
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں