نیو یارک۔۔۔۔اسرائیل کی جانب سے قبضہ کیے جانے والے فلسطینی علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کر دیا گیا ہے۔اردن کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیے جانے والے مسودے میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ نومبر سنہ 2017 تک فلسطینی علاقوں کو خالی کر دے۔فلسطین اسرائیل تنازع کیا ہے؟ اردن نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس مسودے پر فوری رائے شماری کے لیے زور نہیں دے گا۔اردن کا موقف ہے کہ وہ اس مسودے پر امریکی حمایت حاصل کرنے کے لیے مزید بات چیت کا حامی ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے قراردوں کو ویٹو کر دیا تھا۔ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکہ سے یہ یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کر دے گا۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودے میں فلسطینی حکام کی حکمتِ عملی میں اہم تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل سابق مذاکرات کار محمد اشت?ہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مسلح جدوجہد اور گذشتہ 20 سالوں کے دوران دوطرفہ مذاکرات فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب مکمل مختلف سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ جب سلامتی کونسل میں کوئی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو 15 ارکان اس پر 24 گھنٹوں کے بعد رائے شماری کر سکتے ہیں تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر مزید مذاکرات کے لیے ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے منگل کو لندن میں فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات سے ہونے والی ملاقات میں اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے فلسطینی علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کے مسودے کی ’زبان اور نقطہ نظر‘ پر اپنے کسی عزم کا اظہار نہیں کیا۔خیال رہے کہ اردن نے گذشتہ ماہ اقوامِ متحدہ میں اس مسودے کو پیش کیا تھا اور فلسطینی حکام نے کہا تھا کہ وہ مسودے پر رائے شماری کے لیے زور دیں گے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودے میں فلسطینی حکام کی حکمتِ عملی میں اہم تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔
اس سے ایک ہفتہ قبل سابق مذاکرات کار محمد اشت?ہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مسلح جدوجہد اور گذشتہ 20 سالوں کے دوران طرفہ مذاکرات فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب مکمل مختلف سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
جب سلامتی کونسل میں کوئی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو 15 ارکان اس پر 24 گھنٹوں کے بعد رائے شماری کر سکتے ہیں تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر مزید مذاکرات کے لیے ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسرائیل نومبر 2017 تک فلسطینی علاقوں کو خالی کر دے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی
-
والدین کا بہیمانہ قتل، بیٹے نے لاشیں کاٹ کر دریا میں بہادیں















































