ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

اسرائیل نومبر 2017 تک فلسطینی علاقوں کو خالی کر دے

datetime 19  دسمبر‬‮  2014 |

نیو یارک۔۔۔۔اسرائیل کی جانب سے قبضہ کیے جانے والے فلسطینی علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کر دیا گیا ہے۔اردن کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیے جانے والے مسودے میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ نومبر سنہ 2017 تک فلسطینی علاقوں کو خالی کر دے۔فلسطین اسرائیل تنازع کیا ہے؟ اردن نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ اس مسودے پر فوری رائے شماری کے لیے زور نہیں دے گا۔اردن کا موقف ہے کہ وہ اس مسودے پر امریکی حمایت حاصل کرنے کے لیے مزید بات چیت کا حامی ہے۔واضح رہے کہ امریکہ نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے قراردوں کو ویٹو کر دیا تھا۔ادھر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکہ سے یہ یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ وہ ایسی کسی بھی قرار داد کو ویٹو کر دے گا۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودے میں فلسطینی حکام کی حکمتِ عملی میں اہم تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔ اس سے ایک ہفتہ قبل سابق مذاکرات کار محمد اشت?ہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مسلح جدوجہد اور گذشتہ 20 سالوں کے دوران دوطرفہ مذاکرات فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب مکمل مختلف سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ جب سلامتی کونسل میں کوئی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو 15 ارکان اس پر 24 گھنٹوں کے بعد رائے شماری کر سکتے ہیں تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر مزید مذاکرات کے لیے ہفتے لگ سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے منگل کو لندن میں فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات سے ہونے والی ملاقات میں اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ نے فلسطینی علاقے خالی کرنے کے ٹائم ٹیبل کے مسودے کی ’زبان اور نقطہ نظر‘ پر اپنے کسی عزم کا اظہار نہیں کیا۔خیال رہے کہ اردن نے گذشتہ ماہ اقوامِ متحدہ میں اس مسودے کو پیش کیا تھا اور فلسطینی حکام نے کہا تھا کہ وہ مسودے پر رائے شماری کے لیے زور دیں گے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں پیش کیے گئے مسودے میں فلسطینی حکام کی حکمتِ عملی میں اہم تبدیلی ظاہر ہوتی ہے۔
اس سے ایک ہفتہ قبل سابق مذاکرات کار محمد اشت?ہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مسلح جدوجہد اور گذشتہ 20 سالوں کے دوران طرفہ مذاکرات فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کروانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اب مکمل مختلف سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
جب سلامتی کونسل میں کوئی قرار داد پیش کی جاتی ہے تو 15 ارکان اس پر 24 گھنٹوں کے بعد رائے شماری کر سکتے ہیں تاہم سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اس مسودے پر مزید مذاکرات کے لیے ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے نو ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…