ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

خفیہ سفارت کاری رنگ لا ئی،امریکہ اور کیوبا میں برف پگھلنے لگی

datetime 18  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہوانا۔۔۔۔۔کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے ملک پر عائد تجارتی پابندیاں اٹھا لے۔ان کی جانب سے یہ مطالبہ دونوں ممالک کی جانب سے سفارتی اور معاشی تعلقات کو معمول پر لانے کے اعلان کے بعد کیا گیا ہے۔راؤل کاسترو نے کہا ہے کہ ’پانچ دہائیوں سے عائد پابندیوں نے انسانی اور اقتصادی سطح پر بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔‘کیوبا کے معاشی مقاطعے کے خاتمے کا اختیار امریکی کانگریس کے پاس ہے اور نامہ نگاروں کے مطابق حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی کے بہت سے ارکان ان پابندیوں کے خاتمے کے حامی نہیں۔بدھ کو امریکی صدر براک اوباما اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے دو طرفہ تعلقات میں بہتری کے لیے متعدد اقدامات پر اتفاق کیا تھا۔ان اقدامات میں امریکہ میں قید کیوبن شہری ایلن گروس اور کیوبا میں قید تین امریکیوں کی رہائی بھی شامل تھی۔امریکہ اور کیوبا کے تعلقات 1960 کی دہائی کے آغاز سے منجمد تھے جب کیوبا میں کمیونسٹ انقلاب کے بعد امریکہ نے اس سے سفارتی تعلقات ختم کر کے تجارتی پابندیاں لگا دی تھیں۔تاہم بدھ کو صدر اوباما نے کیوبا کے ساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ان تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا باب قرار دیا۔کیوبا نے امریکی شہری ایلن گروس کو بھی رہا کیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ پالیسی ’متروک‘ ہو چکی تھی اور گذشتہ 50 سال کی تاریخ کی نسبت حالیہ تبدیلیاں ’بہت نمایاں‘ ہیں۔اس اعلان کے پیچھے ایک سال پر محیط خفیہ سفارت کاری ہے جو کینیڈا اور ویٹیکن میں براہِ راست پوپ کے ساتھ ہوئی۔صدر اوباما نے بتایا کہ امریکہ آنے والے مہینوں میں کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں سفارتخانہ کھولنے پر بھی غور کر رہا ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیوبا میں اب بھی اقتصادی اور حقوقِ انسانی کے حوالے سے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
اس اعلان کے بعد بدھ کو ہی قوم سے اپنے خطاب میں کیوبا کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک قومی سالمیت، جمہوریت اور داخلی معاملات پر امریکہ سے اختلافی معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے اختلافات کے باوجود مہذب طریقے سے مل جل کر رہنے کا طریقہ سیکھنا چاہیے۔‘کیوبن عوام نے امریکہ اور اپنے ملک کے تعلقات میں بہتری کے اعلانات کا خیرمقدم کیا ہے
حکام کے مطابق امریکی اور کیوبن صدور نے منگل کو ایک گھنٹے تک ٹیلیفون پر گفتگو کی جو 1959 میں کیوبا میں آنے والے انقلاب کے بعد دونوں ممالک کے صدور کی پہلی باہمی بات چیت تھی۔رپبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے اس نئی امریکی پالیسی پر تنقید کی ہے اور کہا کہ یہ کیوبا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور سیاسی نظام کی تبدیلی کے حوالے سے کچھ نہیں کرے گی۔یاد رہے کہ 2011 میں امریکی صدر براک اوباما نے امریکی شہریوں کے کیوبا جانے پر عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ انھوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مذہبی گروپوں اور طالبعلموں کو کیوبا جانے کی اجازت دیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…