اسلام آ باد۔۔۔۔پشاور کے آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ بھی مختلف یا غیر متوقع نہیں تھا وہی عمران خان سے محبت کا ٹرینڈ، نواز شریف کو پنجاب نے مسترد کر دیا کا ٹرینڈ اور اس کے بیچ جیو نیوز اور اس کے مالکان کو غدار کہنے والے ٹرینڈز عروج پر تھے۔اور اس کے علاوہ وہی ٹویٹس جو گذشتہ کئی سالوں سے ہر دہشت گردی کے بڑے حملے کے بعد کی جاتی ہیں ’لٹکادو ان طالبان کو‘ یا یہ ’اسلام کے نام پر نہیں ہے‘ اور فوج کی جانب سے لائیو اپ ڈیٹس لمحہ بہ لمحہ ٹی وی چینلز کے ٹکر کے بریکنگ اپ ڈیٹس اور انہیں ہاتھ کے ہاتھ ری ٹویٹ کرنے والے مستعد فالوورز اور ان سب میں سے حسبِ توقع حملہ آوروں کا نام اور ذکر غائب۔اس سارے میں سب سے زیادہ توجہ طلب یا دلچسپ وہ بیانات ہیں جن کے دینے والے یہ جانتے ہوئے کہ طالبان نے ذمہ داری قبول کی ہے کہتے ہیں کہ ’جس نے بھی یہ حملہ کیا ہے وہ۔۔۔۔۔‘۔پاکستان وزیراعظم چونکہ ٹوئٹر پر نہیں ہیں اور ویسے بھی اْن کی جانب سے ایسی صورتحال میں بیانات اِدھر اْدھر سے ڈھونڈ کر نکالنے پڑتے ہیں اور اِس بار بھی ان کی صاحبزادی نے ٹویٹس کیں اور اس کے علاوہ عمران خان اور دوسرے رہنماؤں کی ٹویٹس بھی آنا شروع ہو گئیں۔ان ٹویٹس کے بارے میں ندیم فاروق پراچہ نے لکھا کہ ’لفظ مذمت پر پاکستان میں پابندی ہونی چاہیے یہ ایسے لگتا ہے جیسے فوٹو کاپی مشین میں سے کاپیاں نکلتی ہیں۔‘مگر اس کے باوجود ہر ایک نے مذمت کی ٹویٹس لکھیں جن میں اندورن و بیرونِ ملک سے سربراہان شامل تھے۔مگر عام پاکستانی ٹوئٹر صارف اس بار بھی کچھ مختلف نہیں لکھ پایا جیسے کہ عابد حسین نے لکھا کہ ’یہ اس حد تک کبھی بھی نہیں پہنچنا چاہیے تھا، کوئی جنگ، کوئی نظریہ کوئی وجہ اس کے شایان نہیں ہے۔‘کابل میں یورپی یونین کے سفیر اور خصوصی نمائندے ایف ایم میلبن نے ٹویٹ کی کہ ’ طالبان کی جانب سے بچوں کے قتل عام پر شدید دکھ ہوا اس بات کا بھی شدید غصہ ہے کچھ لوگ اس طرح کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘عمر چیمہ نے لکھا کہ ’اسے پختہ عزم و ہمت مت کہیں یہ ہماری مجرمانہ غفلت اور خاموشی ہے جو دہشت گردی کے موقعے فراہم کرتی ہے اور ہم بغیر کچھ سیکھے روز ماتم کرتے رہتے ہیں۔‘معروف کرکٹر کیون پیٹرسن نے لکھا کہ ’پاکستان میں بچوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے۔ یہ اس دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ خدا کرے ان کی معصوم روحیں سکون میں ہوں۔‘اس سارے عمل کے دوران پاکستانی میڈیاکی بے حسی اور اْن کے ماتم کرتے والدین سے سولات پر غم و غصہ ہمیشہ کی طرح سامنے آتا رہا اور یہ بھی کہ کسی نے بھی حملہ کرنے والوں کا نام لے کر مذمت نہیں کی اور ایک ٹویٹ کے مطابق ’صرف حملہ کرنے والوں نے ہی اب تک اپنا نام لیا ہے‘۔ٹرینڈز یا ہیش ٹیگز اگر مسائل کا حل ہوتے تو شاید پاکستان ایک جنت ہوتا مگر کل تک یہ ٹرینڈز اور جذبات اسی طرح قائم رہیں گے یا میڈیا کی طرح سوشل میڈیا کسی میچ یا تنازعے کی بحث میں اس واقعے کو پشاور کے چرچ پر حملے یا اس جیسے کئی واقعات کی طرح بھول جائے گا۔کیا اس کے بعد یہ لکھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں اسوقتHangDetainedTTPTerrorists# اور CrushTTP# کے ہیش ٹیگز ٹرینڈ کر رہے ہیں؟
مذمت،مذمت اور بس ۔۔کیا سانحہ پشاور بھی کئی واقعات کی طرح بھول جائے گا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سیف علی خان کا کرینہ کپور کے ساتھ تعلقات میں عدم تحفظ کا انکشاف















































