ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

میں نے اپنی ٹائی کھولی اور اپنے منہ پر باندھ لی تاکہ میرے کراہنے کی آواز نہ نکل سکے، سانحہ پشاور کی کہانی، طالب علم کی زبانی

datetime 16  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور: دہشت گردی کے سفاک پنجوں نے پاکستان کے اسکولوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور درندہ صفت حیوانوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں موجود قوم کے 126 معماروں کو موت کی نیند سلادیا لیکن کچھ معصوم بچے موت کے شکنجے سے بچ نکلنے میں کامیاب بھی ہوگئے  جس میں سے ایک  16 سال کا شاہ رخ خان بھی ہے۔ 

زخمی شاہ رخ خان نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ اسکول کے آڈیٹوریم میں کیرئیر کونسلنگ سیشن میں موجود تھا کہ اچانک 4 مسلح افراد پیرا ملٹری یونیفارم پہنے اندر داخل ہوئے اور اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے فائرنگ شروع کردی، ایک دہشت گرد چلایا کہ دیکھو ڈیسک کے نیچے بہت سے بچے چھپے ہوئے ہیں ان کو نکالو اور مارو، اس کے بعد میں نے دو کالے رنگ کے بوٹو کو اپنی جانب آتے دیکھا اورکچھ دیر بعد بچوں کے چیخنے کی آوازیں آنے لگیں اور میں سمجھ گیا کہ دہشت گردوں نے بچوں کو مارنا شروع کردیا ہے اس کے بعد اس نے میری ٹانگ میں دو گولیاں ماریں مجھے یقین ہوگیا کہ موت میرے سامنے کھڑی ہے، میں نے فوری فیصلہ کیا کہ مرنے کی اداکاری کرتا ہوں اس طرح شاید بچ  جاؤں، میں نے اپنی ٹائی کھولی اور اپنے منہ پر باندھ لی تاکہ میرے کراہنے کی آواز نہ نکل سکے۔

شاہ رخ خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس دوران میں نے دیکھا کہ دہشت گرد شہید ہوجانے والے بچوں کی موت کا یقین کرنے کے لئے ان کے جسموں میں گولیاں ماررہے تھے، ایک دہشت گرد کو میں نے اپنی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے آنکھیں بند کر لیں جب کہ میرا جسم خوف سے کانپ رہا تھا اور مجھے یقین ہوگیا تھا کہ موت میرے سر پر پہنچ چکی ہے، خوش قسمتی سے وہ دہشت گرد کچھ دیر وہاں کھڑا رہا اور ہال سے باہر چلا گیا جب کہ میں کچھ دیر اسی حالت میں زمین پر لیٹا رہا، چند لمحوں بعد میں نے اٹھنے کی کوشش لیکن شدید زخمی ہونے کی وجہ سے زمین پر گرگیا، میں گھسٹتے ہوئے دوسری کمرے کی جانب بڑھا تو وہاں کا منظر بہت ہولناک تھا، ہمارے اسکول کی خاتون آفس اسٹنٹ کی خون میں لت پت لاش سامنے تھی اور اس میں آگ لگی ہوئی تھی، کمرے کے دروازے کے پیچھے اسکول میں کام کرنے والے ایک فوجی کی لاش موجود تھی اس کے بعد میں بے ہوش ہوگیا اور جب میری آنکھ کھلی تو میں اسپتال میں موجود تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…