اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی ، ایف بی آر نے گریڈ 17اور اس سے اوپر کے افسران کے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی دفعہ 237کی ذیلی دفعہ (1)کے تحت حاصل اختیارات استعمال کرتے ہوئے شیئرنگ آف ڈیکلیریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023میں اہم ترامیم متعارف کرا دی ہیں۔
مذکورہ ترامیم اس سے قبل 7اکتوبر 2025کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن 1912(I)/2025کے تحت شائع کی گئی تھیں جنہیں قانون کے مطابق عوامی رائے کے بعد حتمی شکل دی گئی ہے۔ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قواعد میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں، سب سے اہم ترمیم یہ ہے کہ قواعد میں جہاں کہیں بھی لفظ سول استعمال ہوا ہے وہاں پبلک کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے اور ایک کی ذیلی شق (1)میں بھی یہی تبدیلی منظور کی گئی ہے۔ایف بی آر کی جانب سے رول 2میں ایک نئی شق(ii-a) شامل کی گئی ہے جس کے مطابق پبلک سرونٹ سے مراد وفاقی یا صوبائی حکومتوں، خود مختار اداروں، سرکاری کارپوریشنز یا حکومتی ملکیتی کمپنیوں کے ایسے افسران ہوں گے جن کا پے اسکیل 17 یا اس سے اوپر ہو اور اس تعریف میں وہ ملازمین بھی شامل ہوں گے جو سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت آتے ہیں۔اس شق میں ایسے افراد شامل نہیں ہوں گے جنہیں قومی احتساب آرڈیننس 1999کی دفعہ 5کے کلاز (n) کی ذیلی شق (iv)میں استثنیٰ دیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق ان ترامیم کا مقصد قواعد کو زیادہ جامع اور ہم آہنگ بنانا ہے، تاکہ سرکاری و نیم سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات کے تبادلے کا نظام مزید واضح، موثر اور شفاف بنایا جا سکے۔















































