بیجنگ(این این آئی)رواں سالے کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کی چین کوسمندری خوراک کی برآمدات میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز ( جی اے سی سی ) کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں برآمدات کی مالیت 153 ملین ڈالرز سے تجاوز کر گئی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 121.93 ملین ڈالرز تھی۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق یہ مستحکم ترقی چینـپاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماہی گیری کے تعاون میں گہرائی کا مظہر ہے، ساتھ ہی پاکستان کی چینی مارکیٹ تک بہتر کولڈ چین لاجسٹکس اور سرٹیفیکیشن نظام کے ذریعے رسائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اہم برآمدی زمروں میں، منجمد مچھلی (کموڈیٹی کوڈ 03038990) 40.10 ملین ڈالر کی برآمدات کے ساتھ سر فہرست رہی، جو پچھلے سال کے 30.19 ملین ڈالر سے تجاوزکر گئی، جبکہ 2025 میں اس کی کل مقدار 21.83 ملین کلوگرام رہی۔ تازہ یا کولڈ کیکڑے (03063399) کی برآمدات 25.68 ملین ڈالر (3.53 ملین کلوگرام) تک پہنچ گئیں، جو 2024 کے اسی عرصے میں 22.65 ملین ڈالر تھیں۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اسی طرح، منجمد کٹل فش (03074310) کی برآمدات 20.29 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جو 8.04 ملین کلوگرام بنتی ہیں، اور یہ پچھلے سال کے 19.83 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ خاص طور پر، منجمد سارڈین، سارڈینیلا، برسلنگ، یا سپریٹس (03035300) کی برآمدات میں نمایا ں اضافہ دیکھا گیا، جو 3 ملین ڈالر سے بڑھ کر 11.24 ملین ڈالر (18.39 ملین کلوگرام) تک پہنچ گئی چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اس زمرے میں، پاکستان چین کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بن کر روس اور انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ گیا، جن کی سمندری غذا کی برآمدات بالترتیب 8.39 ملین اور 1.33 ملین ڈالر تھیں۔ چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق تجارتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس مسلسل سہ ماہی ترقی سے پاکستانی مصنوعات کی چینی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی تنوع اور مسابقت ظاہر ہوتی ہے۔ چین کے ہوائی اڈوں پر آئس سی فوڈ کے لیے موثر “گرین چینل” کلیئرنس، جو مصنوعات کو پہنچنے کے 48 گھنٹوں کے اندر صارفین تک پہنچانے کی اجازت دیتی ہے، مصنوعات کے معیار اور قیمت کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔