اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ڈالر کی قیمت میں حالیہ کمی کی بنیادی وجہ اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور متعلقہ اداروں کی مؤثر کارروائیاں ہیں، جن کے باعث حوالہ ہنڈی اور گرے مارکیٹ پر سخت کریک ڈاؤن کیا گیا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے بڑی مقدار میں ڈالرز کی خریداری پر قدغن لگنے کے بعد زرمبادلہ کی مارکیٹ میں دباؤ کم ہوا، جس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں تقریباً دو روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک میں ڈالر 282.66 روپے پر بند ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں یہ 5 پیسے کی کمی کے ساتھ 285.25 روپے پر دستیاب رہا۔ای کیپ کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں کمی کا رجحان جاری رہے گا، کیوں کہ برآمد کنندگان اور ذخیرہ اندوز اب ڈالرز مارکیٹ میں واپس لا رہے ہیں۔ البتہ، زر مبادلہ کے کاروبار سے وابستہ ماہرین کا خیال ہے کہ کرنسی ریٹ میں مصنوعی رد و بدل سے اجتناب برتنا ضروری ہے۔منی ایکسچینجرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت کا تعین بنیادی طور پر بینکنگ نظام اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سے ہوتا ہے، جب کہ اوپن مارکیٹ عام طور پر انٹر بینک کے نرخ کی پیروی کرتی ہے۔