اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر پر مشتمل منصوبے کے لیے عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز نے پاکستان کو تقریباً 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے، جو اس منصوبے کی اصل مالی ضروریات، یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ سرمایہ کاری کی پیشکش جن عالمی اداروں کی جانب سے کی گئی ہے، ان میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک اور جرمنی و ڈنمارک کے مالیاتی ادارے شامل ہیں۔ ان اداروں کی دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ اب عالمی سطح پر ایک توجہ طلب منصوبہ بن چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم علی پرویز ملک اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اس منصوبے کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ یو ایس ایکزم بینک نے یہاں تک پیشکش کی ہے کہ وہ بغیر کسی حد کے مالی معاونت دینے کو تیار ہے۔
وزارت پیٹرولیم نے حال ہی میں امریکی سفارتخانے اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک ویبینار بھی منعقد کیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کے امکانات کو فروغ دینا تھا۔ اس ویبینار کی میزبانی سرکاری کمپنی OGDCL نے کی، جو ریکوڈک منصوبے کی اہم شراکت دار ہے۔
پاکستان میں 92 اقسام کے معدنی وسائل موجود ہیں، جن میں سے 52 کو تجارتی سطح پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ریکوڈک ان ذخائر میں ایک نمایاں منصوبہ ہے، جسے کینیڈین کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے دوبارہ فعال کیا گیا ہے۔ متوقع ہے کہ منصوبے سے 2028 تک پیداوار کا آغاز ہوگا۔ منصوبے میں ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
بیریک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق ریکوڈک آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع فراہم کر سکتا ہے۔ اس منصوبے سے سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات ممکن ہوں گی، ساتھ ہی ہزاروں افراد کو روزگار بھی ملے گا، جو بلوچستان کی معیشت کو نئی جہت دے گا۔
علاوہ ازیں، سعودی عرب کی کمپنی “منارہ منرلز” نے منصوبے میں 15 فیصد حصہ لینے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔
مزید یہ کہ ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی بندرگاہ تک پہنچانے کے لیے پاکستان ریلوے کے اشتراک سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے، جس سے مال کی برآمدات میں آسانی پیدا ہوگی۔