اسلام آباد (نیوز ڈیسک)واشنگٹن میں منعقدہ ایک اہم مصنوعی ذہانت (AI) کانفرنس کے دوران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بیرونِ ملک، خصوصاً بھارت سے ملازمین بھرتی کرنے کا عمل بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو ملازمتیں فراہم کریں۔ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کی عالمی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے امریکی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہے ہیں، بھارتی شہریوں کو بھرتی کر رہے ہیں اور اپنی کمائی آئرلینڈ جیسے ممالک میں چھپا رہے ہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا، ’’اب یہ سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، ہمیں اپنی ٹیک کمپنیوں سے وفاداری اور حب الوطنی کی توقع ہے۔
‘‘اس موقع پر ٹرمپ نے تین نئے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط بھی کیے، جن کا مقصد ریگولیٹری پیچیدگیوں میں کمی، ڈیٹا سینٹرز کی تیز رفتار تعمیر، اور امریکہ کو AI کے شعبے میں عالمی برتری دلانا ہے۔ٹرمپ کے مطابق، وہ کمپنیاں جو حکومتی مالی معاونت حاصل کریں گی، انہیں غیر جانبدار مصنوعی ذہانت تخلیق کرنی ہوگی۔ کسی بھی قسم کی سیاسی رجحان یا “ووک” ذہنیت کی حامل اے آئی پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مکمل طور پر امریکہ میں تیار کردہ AI ٹیکنالوجی کو عالمی سطح پر متعارف کرایا جائے گا تاکہ امریکہ عالمی AI مارکیٹ پر حاوی ہو سکے۔ان بیانات کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی آئی ٹی ماہرین اور آؤٹ سورسنگ پر انحصار کرنے والی کمپنیوں کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ امریکی ملازمتوں میں غیر ملکیوں کے لیے مواقع محدود کیے جا سکتے ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت کی اصطلاح پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے اسے “جینیئس ٹیکنالوجی” کے طور پر پیش کرنے کی تجویز دی، تاکہ امریکی جدت طرازی کو مزید مثبت انداز میں عالمی سطح پر روشناس کرایا جا سکے۔