اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے صوبے کی سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر تعینات افسران کی مالی مراعات میں خاطرخواہ اضافہ کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس ضمن میں چیئرمین سندھ ایچ ای سی، پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک سمری ارسال کی ہے جس میں ڈائریکٹر فنانس کی تنخواہ 5 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔موصولہ معلومات کے مطابق مذکورہ سمری میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور وفاقی چارٹرڈ جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کو بی پی ایس-20 کے تحت مستقل بنیادوں پر تعینات کیا جاتا ہے، جبکہ بلوچستان میں یہ تقرری بی پی ایس-20 یا 21 میں چار سال کی مدت کے لیے کی جاتی ہے۔
سندھ میں اس حوالے سے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماضی قریب تک سرکاری جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کا تقرر باقاعدہ طور پر بی پی ایس-20 میں کیا جاتا رہا، تاہم 2018 کے بعد سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹس لاز (ترمیمی) ایکٹ کے نفاذ سے اس عہدے کی مدت کو تین سال تک محدود کر دیا گیا۔سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ اکثر منتخب ہونے والے ڈائریکٹرز فنانس پروفیشنل کوالیفائیڈ ہوتے ہیں، جیسے کہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس (CA)، آئی سی ایم اے یا اے سی سی اے، جو نجی شعبے میں بھاری معاوضہ حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔
اس لیے سرکاری شعبے میں کم تنخواہ کی وجہ سے کئی اہل افراد نے یا تو تقرری سے انکار کر دیا یا پھر جوائن نہیں کیا، جس کے نتیجے میں جامعات کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔سمری میں یہ نکتہ بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹر فنانس کے لیے مناسب تنخواہ نہ ہونے کی وجہ سے سندھ حکومت کو ویٹنگ لسٹ سے تقرریاں کرنا پڑیں، جن میں سے بعض امیدوار سرچ کمیٹی کی سفارشات پر تعینات کیے گئے۔چیئرمین سندھ ایچ ای سی نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹیوں میں مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور باصلاحیت افراد کو برقرار رکھنے کے لیے ڈائریکٹر فنانس کی تنخواہ کم از کم 5 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کی جائے، تاکہ یہ عہدہ تجربہ کار اور اہل افراد کے لیے پرکشش بن سکے۔