اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں، جن میں نان فائلرز کے لیے سخت پابندیاں، کیش نکلوانے پر زیادہ ٹیکس، اور کئی معاشی اہداف شامل ہیں۔ وفاقی حکومت آج پارلیمنٹ میں تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی، جس سے پہلے کابینہ کا خصوصی اجلاس سہ پہر 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔ اجلاس میں بجٹ تجاویز، تنخواہوں و پنشن میں متوقع اضافے، اور فنانس بل کی منظوری دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی متوقع آمدن 19 ہزار 300 ارب روپے ہوگی، جبکہ ایف بی آر کا ریونیو ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے طے کیا جا رہا ہے۔ اس رقم کا 57 فیصد یعنی تقریباً 8300 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔
آنے والے سال میں بجٹ خسارہ تقریباً ساڑھے چھ ہزار ارب روپے تک رہنے کی توقع ہے، جب کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8500 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1000 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال کے معاشی اہداف:
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ: 2.1 ارب ڈالر (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد)
برآمدات: 35.3 ارب ڈالر
درآمدات: 65.2 ارب ڈالر
اشیاء و خدمات کی مجموعی برآمدات: 44.9 ارب ڈالر
اشیاء و خدمات کی مجموعی درآمدات: 79.2 ارب ڈالر
ترسیلات زر کا ہدف: 39.4 ارب ڈالر
خدمات کی برآمدات: 9.6 ارب ڈالر
خدمات کی درآمدات: 14 ارب ڈالر
بجٹ میں اہم منصوبے اور اعلانات:
1000 انڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے قیام کے لیے 25 کروڑ روپے
لیپ ٹاپ اسکیم اور پاکستان-بنگلہ دیش فرینڈشپ اسکالرشپ پروگرام
15 ہزار سے زائد دیہاتوں میں بجلی کے نظام کی بہتری
2800 میگاواٹ اضافی بجلی، جن میں 2633 میگاواٹ سولر نیٹ میٹرنگ شامل
ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں میں پیش رفت
ارشد ندیم/شہباز شریف ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی کا قیام
آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور ضم شدہ اضلاع کے لیے خصوصی ترقیاتی اسکیمیں
ٹیکس پالیسی اور اصلاحات:
نان فائلرز پر مزید سختیاں:
نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی برقرار
غیر ملکی سفر پر بھی پابندی عائد کیے جانے کی تجویز
بینک سے 50 ہزار روپے نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز
نان فائلرز کو شیئرز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری سے روکا جائے گا
بڑی مالیاتی ٹرانزیکشنز پر بھی قدغنیں عائد ہوں گی
نان فائلر کیٹگری کو ٹیکس نظام سے مکمل طور پر ختم کرنے کی تجویز زیر غور
دیگر اہم تجاویز:
پٹرولیم لیوی کو 78 روپے سے بڑھا کر مرحلہ وار 100 روپے فی لیٹر تک لے جانے کا منصوبہ
کاربن لیوی 2.5 فیصد تک عائد کیے جانے کی تجویز
سبسڈیز کے لیے 1186 ارب روپے مختص
3500 سے زائد درآمدی اشیاء پر اضافی ڈیوٹی میں نرمی
سپر ٹیکس میں مرحلہ وار کمی:
20 کروڑ کے منافع پر 1 فیصد سے گھٹا کر 0.5 فیصد
25 کروڑ پر 1.5 فیصد
30 کروڑ پر 4 فیصد برقرار
ٹیکس چوری کے خلاف سخت اقدامات:
پوائنٹ آف سیل پر ٹیکس چوری پر جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کرنے کی تجویز