اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) — حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو فروغ دینے اور اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پر تعمیراتی اور پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ اور دیگر سہولیات متعارف کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
تجویز کردہ منصوبے کے مطابق یکم جولائی 2025 سے پراپرٹی کی خریداری پر لاگو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کی جا سکتی ہے۔ اس اقدام سے فائلرز، لیٹ فائلرز اور نان فائلرز تینوں کو ٹیکس میں نمایاں رعایت ملنے کا امکان ہے۔
موجودہ نظام کے تحت:
فائلرز پر 3 فیصد
لیٹ فائلرز پر 5 فیصد
نان فائلرز پر 7 فیصد ایف ای ڈی لاگو ہے، جسے آئندہ بجٹ میں ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، سمندر پار پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی خریدنے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی مکمل طور پر ختم کیے جانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے این او سی حاصل کرنے کی شرط بھی ختم کی جا سکتی ہے۔
وزیراعظم نے تعمیراتی شعبے کو ریلیف دینے میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس صنعت کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
بجٹ میں ایک اور ممکنہ اقدام یہ ہے کہ تعمیراتی صنعت میں استعمال ہونے والے خام مال پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی یا مکمل خاتمہ کر دیا جائے، تاکہ اس شعبے کی لاگت میں کمی ہو اور کاروباری سرگرمیاں بڑھ سکیں۔
اسی طرح پراپرٹی کی خرید و فروخت پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس کم یا مکمل طور پر ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
مزید برآں، یکم جولائی سے بلڈرز اور ڈویلپرز کی باضابطہ رجسٹریشن متعارف کرانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے تاکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے اور بے نامی جائیدادوں کا مکمل خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
اگر آپ اس خبر کو کسی خاص مقصد، جیسے سوشل میڈیا پوسٹ یا پریس ریلیز میں ڈھالنا چاہتے ہیں تو مجھے بتائیں، میں اسے اسی کے مطابق ترتیب دے سکتا ہوں۔