اسلام آباد (مانیٹرنگ+ آن لائن) سال 2020-21ء کی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں وزارت آبی وسائل کی وزارت میں 792 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق 475.59 ارب روپے کی بے ضابطگیاں مختلف پراجیکٹس میں خریداری کے عمل کے دوران سامنے آئیں۔
رپورٹ کے مطابق 287.30 ارب روپے کی بے ضابطگیاں 17 کیسز میں مالی معاملات سے متعلق پائی گئی ہیں۔ اس رپورٹ میں بے ضابطگیوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزارت خزانہ نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے آئندہ وفاقی بجٹ 2021-22میں مزید 10ارب روپے اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سالانہ بجٹ 200ارب سے بڑھا کر 210ارب روپے کیا جائے گا۔ اس ضمن میں حکومت اور عالمی بینک کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ مالی سال2019-20کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سالانہ بجٹ180ارب روپے مقرر کیا گیا تھا تاہم کورونا کے باعث موجودہ سال 2020-21میں پروگرام کا بجٹ 11فیصد اضافے کے ساتھ 180ارب سے گڑھا کر200ارب روپے کردیا گیا۔ اب عالمی بینک کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد نئے مالی سال کے دوران بی آئی ایس پی کا بجٹ 210ارب روپے کیا جائے گا نئے مالی سال کے دوران بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذیلی پرپروگراموں کا بجٹ بھی بڑھا یا جائے گا جس میں بچوں کی فلاح وبہبوڈ کیلئے گرانٹس کا حجم93کروڑ 70لاکھ سے بڑھا کر 98کروڑ 40لاکھ روپے کیا جائے گا۔ بچوں کی فلاح کے مشروط پروگراموں کا بجٹ 12کروڑ10لاکھ بڑھا کر 12کروڑ 70لاکھ روپے کیا جائے گا۔