اسلام آباد(آن لائن)ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ کرونا وائرس اور روس اور سعودی عرب کے مابین تجارتی کشیدگی کی وجہ سے بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت بوتلوں میں بکنے والی پانی سے بھی کم ہو گئی ہے۔ حکومت اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تیل اور بجلی کی قیمت کم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کرے اور ملک میں تیل ذخیرہ کرنے کی
استعداد میں اضافہ کرنے ہوئے سٹرٹیجک ذخائر کا حجم بڑھائے جو قومی سلامتی کے لئے ضروری ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھتے ہی عوام پر بوجھ بڑھا دیا جاتا ہے مگر بین الاقوامی منڈی میں قیمتیں کم ہو جائیں تو اسکا فائدہ عوام کو پہنچانے میں تاخیر کی جاتی ہے جو افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیل کی موجودہ قیمتیں روس سمیت تیل پیدا کرنے والے اکثر ملکوں کی معیشت کو دیوالیہ کرنے کے لئے کافی ہیں تاہم سعودی عرب کو اس ضمن میں واضع برتری حاصل ہے کیونکہ اسکے پاس زرمبادلہ کے بھاری ذخائر موجود ہیں اور اسکی پیداواری قیمت دنیا میں سب سے کم 8.98 ڈالر فی بیرل ہے۔امریکہ میں شیل آئل کی پیداواری لاگت 23.35 ڈالر فی بیرل، نان شیل آئل کی لاگت 20.99 ڈالر فی بیرل اور روس کی پیداواری لاگت 19.21 ڈالر فی بیرل ہے۔سعودی فیصلوں سے تیل کی دنیا میں اسکی حیثیت مسلم ہو رہی ہے مگر اس سے اوپیک کا وجود ختم ہو سکتا ہے کیونکہ دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک قیمتیں بڑھانے کے لئے بیتاب ہیں مگر سعودی عرب کا جارحانہ موڈ برقرارہے۔اگرکسی طرح روس اور سعودی عرب پرائس وار ختم ہوجائے تو قیمتیں دوبارہ بڑھنا شروع ہو جائیں گی اس لئے خریداری کے معاہدے اور دیگر انتظامات جلد مکمل کئے جائیںتاکہ پاکستان کی انرجی سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایک کھرب ڈالر کے پیکج اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے بھی بھاری معاشی پیکج بھی تیل کی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور تیل کی قیمتیں مزید کم ہو نے کا امکان ہے۔