ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی ماہر معاشیات کے مطابق اگر ملکی اور غیر ملکی شہری اپنی رہائش تبدیل کرنےاور سستی رہائش کے خواہشمند ہیں تو حالیہ عرصے سے لیکر آنےوالے چند ماہ انتہائی اہم ہیں ۔ سعودی معاشی ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ رمضان المبارک کے بعد مکانات اور دکانوں کے کرائے مزید کم ہونگے۔ اکثر تارکین وطن تعلیمی سال ختم ہوتے ہی اپنے اہل وعیال کو وطن واپس بھجیں گے یہ تمام غیر ملکی صرف سعودی عرب میں تعلیمی سال کے اختتام کے منتظر ہیں ۔
اگر آپ نے فیس بک کا یہ فیچر استعمال کیاہے تو سمجھ لیں آپ کا ڈیٹا چوری ہوا ہے سعودی نیو ز ویب سائٹ سبق کے مطابق فیملی فیس سے بچنے کی خاطر غیر ملکی اپنے اہل و عیال کو وطن بھجوا رہے ہیں۔ سبق ویب سائٹ کے نمائندے نے سعودی دارلحکومت ریاض کے مختلف علاقوں میں پتہ لگایا ہے کہ شہر کی کئی جگہوں پر کثیر تعداد میں مکانات اور دکانیں خالی ہیں۔ جگہ جگہ کرائے کے بورڈ آویزاں ہیں۔ بعض عمارتوں کے مالکان کرایہ داروں کو کئی کئی ماہ کے کرائے کی چھوٹ دینے لگے ہیں۔سلمان خان کو عدالت سے آخر کار بڑی خوشخبری مل گئی سبق کے ذرائع کا مزید کہناہے کہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ کرایوں میں 10تا 15فیصد کمی واقع ہوگئی ہے اور خالی مکانات و دکانوں کو کرائے پر دوبارہ چڑھانامشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ مالکان کو نیا کرایہ دار حاصل کرنے کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑیگا۔ دوسری جانب مشہور ماہر اقتصاد احمد الشہری نے کہا کہ پلاٹس اور عمارتوں کے کرایوں اور سودوں میں مزید کمی متوقع ہے۔ فیملی فیس کی وجہ سے خالی مکانات کی تعداد سعودی عرب کے تمام شہروں میں بڑھتی جارہی ہے ۔ خصوصاً زیادہ آبادی والے شہروں ریاض، جدہ اور مشرقی ریجن کے مکانات دھڑا دھڑ خالی ہوتے جارہے ہیں۔ یہ کام فوری طور پر کر لیں ورنہ ۔۔۔۔ سعودی حکومتی ادارے نے ملکی اور غیر ملکی شہریوں کے لیے بڑا اعلان کر دیا۔
الشہری نے یہ بھی کہا کہ اگر اقتصادی پہلو سے دیکھا جائے تو ایسے غیر پیداواری تارکین وطن کی مملکت سے رخصتی سعودی خاندانوں کیلئے نیک شگون ثابت ہوگی۔ وہ اپنی محدود آمدنی کے حساب سے کم کرائے والے اچھے مکانات حاصل کرسکیں گے۔ اعدادوشمار سے ظاہر ہورہا ہے کہ فیملی فیس پر عملدرآمد کے نتیجے میں 6لاکھ 70 ہزار غیر ملکی کارکن 2020ءتک سعودی عرب کو خیر باد کہہ دیں گے۔ اوسطاً ہر سال1 لاکھ 65 ہزار غیر ملکی سعودی عرب کو خیر باد کہہ دیں گے ۔