لاہور ( این این آئی)پاکستان ، چین اور بھارت کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا خوردتی تیل درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے اور جن ممالک سے تیل درآمد کیا جاتا ہے ان میں ملائیشیااور انڈونیشیا سر فہرست ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ درآمد کردہ
خوردنی تیل بنیادی طور پر Parlmo Sterineہوتا ہے ۔ یہ تیل کھانے کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور بنیادی طور پر صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے کام آتا ہے ۔ یہ عام درجہ حرارت پر سالڈ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر جسم میں جا کر خون کی نالیوں میں جم جاتا ہے اور بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔ جس میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔ ہم کیوں اتنی کثیر رقم خرچ کر کے اپنے لیے بیماریاں درآمد کر رہے ہیں؟تیل دار اجناس کی مختلف انواع کی فصلات کی ایک طویل فہرست ہے جن سے تیل حاصل کیاجاسکتا ہے ۔ اس میں سرسوں ، توریا، رایا، کینولا، تل ، مونگ پھلی، السی ، تارا میرا،سورج مکھی ، سویا بین ، کپاس اور مکئی وغیرہ شامل ہیں، ہم اپنا اگائیں اور اپنا کھائیں تو بہتر ہے،یہ زرعی اجناس خود کاشت کرسکتے ہیں، تیل دار اجناس کی کاشت کے لئے محکمہ زاعت کی شعوری مہم وقت کی ضرورت ہے ، تیل دار اجناس کو فروغ دے کر ہم قیمتی زر مبادلہ بچا سکتے ہیں ، ہمارے ملک میں بہترین قسم کا کینولا کاشت بھی کیا جاسکتا ہے اور اس فصل کا منافع بھی بہتر ہے ۔محکمہ زراعت کی طرف سے تیل دار اجناس پر سبسڈی سے کسان فائدہ اٹھائیں ۔