کراچی(این این آئی)وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان کے مطابق گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے 2007میں سنگاپور پورٹ اتھارٹی کے ساتھ معاہد ہ کیا گیا تھا لیکن سنگاپور اتھارٹی مقررہ وقت میں بندرگاہ کی تعمیر نہیں کر سکی۔پھر 2013میں گوادر کی بندرگاہ انہی شرائط کے تحت چینی اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کو دی گئی اور سنگاپور پورٹ اتھارٹی سے کیے گئے معاہدے میں کوئی ایک ترمیم بھی نہیں کی گئی ۔ترجمان کے مطابق
گوادر بندرگاہ کی تعمیر کا چینی کمپنی سے معاہدہ موجودہ سی پیک معاہدے سے قبل کیا گیا تھا۔معاہدے کے تحت چینی کمپنی بندرگاہ کے ٹرمینل ، مشینری ، میرین ویسلزسمیت دیگر سہولیات تعمیر کرنے کے علاوہ فری اکنامک زون بھی تعمیر کرے گی ، فری اکنامک زون کے لیے 23سو ایکڑاراضی مختص کی گئی ہے ۔گوادر بندرگاہ 2048تک چین کے پاس رہے گی اور بندرگاہ کو تعمیر کرنیوالی اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی اس عرصے کے دوران پانچ ارب ڈالر خرچ کرے گی ۔وزارت منصوبہ بندی کے ترجمان عاصم خان کے مطابق گوادر کی بندرگاہ 2048کے بعد تمام اثاثہ جات کے ساتھ گوادر پورٹ اتھارٹی کو منتقل ہو جایگی جن میں گوادر فری زون اور گوادر بندرگاہ میں جاری اربوں ڈالر کا کاروبار بھی شامل ہے۔گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے بعد 2048تک گوادر پورٹ اتھارٹی کو بندرگاہ کی آمدن سے 9فیصد حصہ ملے گا اور15فیصد منافع گوادر میں فری اکنامک زون میں ہونیوالے کاروبار سے ملے گا۔