کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے روئی کی درآمد پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر دی۔کاشتکاروں اورکاٹن جنرز کی جانب سے اس پابندی کا خیر مقدم جبکہ ٹیکسٹائل ملز مالکان میں تشویش کی لہر۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وزارت فوڈ سیکورٹی کے
ذیلی ادارے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ(پی پی ڈی) کی جانب سے روئی درآمد کنندگان کو روئی درآمدی پرمٹ کے اجراء پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی ہے جس کے باعث رواں سال پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھارت کی بجائے امریکہ،برازیل اور ویسٹ افریقی ممالک سے روئی درآمد کر رہے ہیں جو نہ صرف بھارت کے مقابلے میں قدرے مہنگی ہے بلکہ اس کی ڈیلوری بھی خاصی تاخیر سے ہو گی ۔انہون نے بتایا کہ پی پی ڈی نے بھارت سے روئی کی درآمد کے لئے سخت ترین شرائط کی ہیں لیکن اس کے باوجود روئی درآمدی پرمٹ کا اجراء تقریبا نا ممکن بنا دیا گیا ہے جس کے باعث رواں سال ابھی تک بھارت سے روئی کی درآمد شروع نہیں ہو سکی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں سخت موسمی حالات کے باعث کپاس کی فصل کا معیار متاثر ہونے سے پاکستان کے بیشتر کاٹن زونز میں روئی کا معیار بھی متاثر ہوا تھا جس کے باعث ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بڑے پیمانے پر روئی کے درآمدی سودے کئے تھے اور اطلاعات کے مطابق اب تک ان ٹیکسٹائل ملز مالکان نے روئی کی تقریبا15لاکھ سے زائد بیلز کے درآمدی سودے طے کر لئے ہیں جن کی ڈیلوری جنوری سے شروع ہونے کی توقع ہے۔