کراچی (این این آئی) حکومت سندھ نئے مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی اجرت 13 ہزار سے بڑھاکر14 ہزار کرنے اورلیڈی ہیلتھ ورکرزکی ملازمتوں کومستقل کرنے کا اعلان کرے گی ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا جائے گا۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کومستقل کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت سے طے پانے والے ایک معاہدے کے بعد کیا گیا ہے
تقریبا چودہ ہزارلیڈی ہیلتھ ورکرز کواس اعلان سے فائد ہ ہوگا۔ حکومت سندھ نے اپنے ہی دورمیں بھرتی کردہ 26ہزار سرکاری ملازمین کے لیے نئے مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں رقم مختص نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ،ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ آج متوقع ہے ، کراچی سے تعلق رکھنے والے ملازمین آج سندھ اسمبلی اجلاس کے موقع پراحتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت نے اپنے د ورحکومت 2012-13 میں بھرتی کردہ 26ہزارسرکاری ملازمین کے لیے نئے مالی سال 2017-18 کے بجٹ میں بھی رقم مختص نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورپہلے سے بھرتی شدہ ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کی بجائے نئے ملازمین بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت سندھ کے معتمد ترین ذرائع کے مطابق مالی مشکلات کے باعث سندھ حکومت گذشتہ ادوارمیں اپنے ہی بھرتی کردہ ملازمین کی تنخواہوں کے لیے نئے مالی سال 2017-18کے بجٹ میں فنڈزمختص نہیں کرے گی کیونکہ وفاقی حکومت کی طرف سے امداد میں کمی اورقرضوں کے بوجھ نے سندھ حکومت کے لیے روٹی کپڑا مکان کی پالیسی پرعملدرآمدمشکل بنادیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی پچھلی حکومت نے دوہزاربارہ اورتیرہ میں محکمہ بلدیات ،تعلیم اورصحت میں چھبیس ہزارسے زائد ملازمین بھرتی کیے۔محکمہ بلدیات کے تیرہ ہزار،تعلیم کے سات ہزاراورمحکمہ صحت کے چھ ہزارملازمین کو دوہزاربارہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔
دوسری جانب کراچی سے تعلق رکھنے والے محکمہ تعلیم کے ملازمین نے آج سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے موقع پر احتجاج کی کال دے دی ہے اورکراچی پریس کلب سے ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔