لاہور (آئی این پی ) چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک ) پاکستان کیلئے دوسری ایسٹ انڈیا کمپنی ثابت نہیں ہو گا ، جو لوگ اس منصوبے کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ سی پیک اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے زمین و آسمان کا فرق ہے جب برطانوی یہاں آئے تھے تو وہ ہمیں اپنے برابر نہیں سمجھتے تھے جبکہ سی پیک کے بارے میں ایسا نہیں ہے ، برطانوی اپنی فوج بھی برصغیر لائے تھے اور انہوں نے ہمارے سیاسی معاملات میں مداخلت بھی شروع کر دی تھی اور بعد ازاں وہ حکومت چلانے لگے تھے ۔
ان خیالات کا اظہار ایک پاکستانی قانون دان سعد احمد ڈوگر نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب برطانوی برصغیر میں آئے تھے تو برصغیر کی آمدنی دنیا کی کل آمدنی کا بیس فیصد تھی اور جب انہوں نے ہندوستان چھوڑا تو اس وقت ہندوستان کی آمدنی یہ شرح تین یا چار فیصد تھی لیکن پاکستانی ماہرین کے مطابق سی پیک کی وجہ سے پاکستان کی کل قومی پیداوار کی شرح ترقی 4.7فیصد جو سی پیک کی وجہ سے 2019ء تک چھ فیصد ہو جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تحت چینی پاکستانی پالیسیوں اور دیگر معاملات میں ڈکٹیٹ کرنے کے بجائے پاکستانی عدالتوں کے قوانین کے تابع ہیں ، اس لئے ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ سی پیک ایسٹ انڈیا کمپنی کی شکل اختیار کر لے۔