اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)سفارتی اور دیگر ذرائع کاکہناہے کہ سعودی عرب میں کاروبارکرنے کیلئے ویزہ فیس میں سات گناہ اضافہ تیل کی معیشت پرانحصاروالی اس کی معیشت کی ٹرانسفارم کیلئے ضروری غیرملکی سرمایہ میں رکاوٹ کاباعث بن سکتاہے۔تاہم ایک ممتازسعودی کاروباری شخصیت نے اس قسم کے خدشات کومستردکیاہے اوراس بات پراصرارکیاہے کہ انتہائی تلاش کئے جانے والے کاروباری پارٹنرباآسانی نئے اخراجات برداشت کرسکتے ہیں۔سعودی حکومت پہلے جن بزنس ویزوں کیلئے 400 ریال لیتی تھی اب 3ہزار ریال وصول کرے گی جو کہ 800 ڈالر کے برابر ہے۔ریاض میں مقیم ایک سفارتکارنے رواں مہینے سے لاگوہونے والی تبدیلیوں کے حوالے سے کہاکہ یہ بلاشعبہ تنگ نظری ہے۔سفارتکارنے کہاکہ ان کابظاہرخون بہہ رہاہے اوروہ جتناوہ چاسکتے ہیں غیرملکیوں پرلاگت ڈالناچاہتے ہیں ،اس سفارتکارنے اپنانام ظاہرنہ کرنے کی خواہش کااظہارکیااورکہاکہ یہ انہیں ویزہ ادائیگی میں حاصل ہونے والے کے مقابلے میں کئی زیادہ مہنگاپڑیگا۔ویزہ فیس میں زبردست اضافہ تیل کی آمدن میں نقصان کوپوراکرنے کیلئیے مملکت کی طرف سے کئے جانے والے کئی اقدامات میں شامل ہے ،تیل کی آمدن گزشتہ پانچ برسوں میں 68فیصدگرگئی ہے ،یہ بات بلومبرگ نیوزکی طرف سے بتائے گئے سرکاری اعدادوشمارمیں بتائی گئی ہے۔