دبئی(نیوز ڈیسک) آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت میں اضافے کیلیے پاک بھارت سیریز سے آس لگا لی، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان کھیل کی سب سے بڑی مسابقت موجود ہے، سیریزکا پوری دنیا پر اثر پڑے گا۔
ان کے مطابق سلمان بٹ ، آصف اور عامر کو سوچ سمجھ کر دوسرا موقع دیا گیا، اصلاح ، بحالی ساکھ اور کھیل کی انٹیگریٹی کو قائم رکھنے کیلیے آئی سی سی پی سی بی کی مکمل معاونت کرے گی، سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کیلیے دیگر ممالک کی بھی حوصلہ افزائی کریں گے، موجودہ رینکنگ سسٹم میں کوئی جھول نہیں ہے۔
ڈی آر ایس میں بہتری آنے لگی۔ تفصیلات کے مطابق پاک بھارت سیریز رواں برس دسمبر میں ہونا تھی مگر اب غیریقینی اسے ب±ری طرح لپیٹ میں لے چکی، پی سی بی کو تاحال باضابطہ انکارکا انتظار ہے، بھارتی بورڈ جان بوجھ کر کرکٹ کو سیاسی کشیدگی کی بھینٹ چڑھانے پر تلا ہوا ہے، دوسری جانب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سیریز سے ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت میں اضافے کی آس لگائے بیٹھی ہے، ون ڈے کے بعد ٹی ٹوئنٹی نے روایتی فارمیٹ کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔
کونسل نے ایک بار پھر پاک بھارت مقابلوں کو کرکٹ کیلیے بہترین قرار دے دیا، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو میں کہاکہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک بھارت سیریز کے احیا سے ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہوگا، دونوں ممالک کے درمیان کھیل کی عظیم مسابقت پائی جاتی ہے، آئیکون سیریز نہ صرف مالی طور پر نفع آور بلکہ یہ کھیل کی پوری دنیا میں بہترین تشہیر کا باعث بنتی ہے۔فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز سلمان بٹ، آصف اور عامر کی کھیل میں دوبارہ واپسی کے حوالے سے رچرڈسن نے کہا کہ ٹریبونل نے سوچ سمجھ کر ان تینوں کو دوبارہ کھیل میں واپسی کا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، ویسے بھی انھوں نے مطلوبہ شرائط پوری کردی تھیں، اب یہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر ہے کہ وہ ان کے لیے باضابطہ اصلاحی پروگرام شروع کرے اور وہ کر بھی چکا ہے، آئی سی سی ان کھلاڑیوں کی دوبارہ ساکھ بنانے اور کھیل کی اینٹیگریٹی برقرار رکھنے کیلیے پی سی بی کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ایک سوال پر ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ ہم کرکٹ کمیٹی کی جانب سے زیادہ سے زیادہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچزکھیلنے کے مواقع فراہم کرنے کی سفارش سے متفق ہیں۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے علاوہ دیگر ممالک میں ٹیسٹ کرکٹ کے فروغ کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ ہمیں ہر مارکیٹ کے لحاظ سے معاملات کو دیکھنااور منصوبہ بندی کرنا ہوگی، ہمیں ایف ٹی پی کے اندر رہتے ہوئے ایک برانڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے، ٹیسٹ و ون ڈے کوالیفائنگ لیگز شروع کرنااورکھیل کے فروغ کیلیے مختلف چیزوں کو اہمیت دینا ہوگی۔
ڈی آر ایس کے بارے میں رچرڈسن نے کہاکہ 2013 کی ایشز سیریز کے مقابلے میں اب ڈی آر ایس سسٹم کافی بہتر ہوچکا، اس وقت ٹیکنالوجی جس جگہ پر ہے اس سے ہم کافی خوش اور مطمئن ہیں، ٹیکنالوجی بھی زیادہ بہتر ہوئی جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس کا فائدہ اٹھانے کیلیے امپائرز کی اہلیت بھی بہتر ہورہی ہے۔رینکنگ سسٹم کے حوالے سے ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ رینکنگ سسٹم بالکل ٹھیک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں مسابقت کی درست عکاسی کرتا ہے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے قوانین میں جو نئی تبدیلیاں کی گئیں ان کے بارے میں فوری طور پر ردعمل ظاہر نہیں کیا جا سکتا، رچرڈسن نے واضح کیا کہ دونوں اینڈز سے الگ گیند کے استعمال کا قانون تبدیل کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
آئی سی سی نے پاک بھارت سیریز سے آس لگا لی
10
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں