کراچی (این این آئی) پاکستان اور پڑوسی ممالک میں بھی بڑے زلزلے کے امکانات موجود ہیں، تاہم ٹیکنالوجی پیش گوئی کے قابل نہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق جنوبی ترکی میں 7.8 شدت کے تباہ کن زلزلے ریکارڈ ہوئے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں خوف و ہراس پھیلا دیا گیا کہ اسی شدت کا زلزلہ پاکستان میں ریکارڈ ہوسکتا ہے۔
محکمہ موسمیات 30 ریموٹ مانیٹرنگ اسٹیشنوں پر مشتمل اپنا سیسمک مانیٹرنگ نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ہر روز ملک کے قرب وجوار کے علاقوں میں آنے والے زلزلے ریکارڈ ہورہے ہیں، جن کی شدت کم اور درمیانے درجے کی ہوتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ زلزلہ خالصتا ایک قدرتی واقعہ ہے۔ پاکستان اورایران، افغانستان اور تاجکستان جیسے پڑوسی ممالک نے کئی بڑے مشاہدے کیے ہیں۔ماضی میں نقصان دہ زلزلوں والے ممالک میں پاکستان بھی شامل رہا ہے۔محکمے کے مطابق سیسمک مانیٹرنگ نیٹ ورک ہر روز 100 سے زیادہ زلزلے ریکارڈ کر رہا ہے۔ ترکی کے زلزلے اور پاکستان کے درمیان کوئی سائنسی تعلق نہیں ہے۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان کوئی براہ راست فالٹ لنک نہیں ہے جس سے غیر معمولی صورتحال کا خدشہ ہو۔پاکستان، ایران یا افغانستان میں بڑے زلزلے کے آنے کے امکان موجود ہیں، تاہم کب اور کہاں، اس کا تعین موجودہ ٹیکنالوجی کی پہنچ سے باہر ہے۔ مروجہ طریقہ یہ ہے کہ پچھلے سیسمک کا استعمال کرتے ہوئے علاقوں کے زلزلے کے خطرے کو تلاش کیا جائے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ڈیٹا کی بنیاد پر مروجہ طریقہ زلزلے کی خرابی کے امکانات کا پتا لگاتا ہے۔