کراچی (این این آئی)کراچی کی سیاست میں ایک نیا موڑ آگیا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم)کے تینوں دھڑے ایک ہوگئے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مصطفی کمال، انیس قائمخانی اور فاروق ستار کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ کراچی میں حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں،
اس شہر کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، 5 سال میں شہری علاقوں کے ساتھ جو ہوا وہ سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جس مقصد کے لئے بنایا گیا وہ مقصد پورا کرنا ہے، متحد ہو کر پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، مشکل حالات میں سب نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پاکستان کا ریونیو انجن ہے، کراچی کے خلاف سازشوں کو نا کام بنانے کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے۔کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ پاکستان بنایا تھا، پاکستان بچائیں گے، قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہوگی، کراچی معاشی انجن ہے، لیکن اسے اس کے اصل وارثوں سے چھیننے کا منصوبہ بنایا گیا۔اس موقع پر سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے کہا کہ آج کا دن کراچی کی تاریخ کے لئے اہم ہے، ماضی میں بھی ناسمجھ میں آنے والے فیصلے کئے، وہ کام کرکے دکھائے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔مصطفی کمال نے کہا کہ بانی ایم کیوایم سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، تمام عہدے چھوڑ کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کی، اس شہرمیں بغاوت کی سب سیچھوٹی سزا موت تھی اور روز ریاست کے خلاف باتیں کی جاتی تھیں۔پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ مجھے اپنے مہاجر ہونے پر فخر ہے، ہم نے اس شہر کورا کے تسلط سے اس لئے آزادی نہیں کرایا کہ زرداری اسے اپنی جاگیر سمجھ لیں، را سے اس لئے آزاد نہیں کرایا کہ زرداری کی جاگیر بن جائے، ہم شریف کیا ہوئے کہ پورا شہرہی بدمعاش ہوگیا۔مصطفی کمال نے کہا کہ آج پی ایس پی سے متحدہ کی طرف ایک اور ہجرت کررہے ہیں،
آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، بلاول کو زیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا، چند لوگوں کی باتوں میں آکر سارا گیم خراب نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ کراچی کا 40 فیصد کوٹہ تھا وہ بھی نہیں دیا گیا، ہم میں اختلاف تھا، ہم نے کھل کر اختلاف کیا، منافقت نہیں کی، کراچی کے حالات کو دیکھ کر متحد ہو رہے ہیں اور ہم خالد مقبول کی سربراہی میں کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کو پالتا ہے، آج بھی پاکستان کو چلا سکتا ہے، پال سکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں، کراچی کے نوجوانوں کو ایک بار مکمل معافی دی جائے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہم میں اختلاف تھا ہم نے کھل کراختلاف کیا ہے،یہ ہماری ذات کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے، ہم نے کراچی کو پہلے بھی بنایا تھا، اور اب بھی بنائیں گے، میں ایم کیو ایم میں شامل ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔
سابق ناظم کراچی نے کہا کہ ہم خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں کام کریں گے،ذرا سا شریف کیا ہوئے، پورا شہر ہی بدمعاش ہوگیا۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تین دھڑے آپس میں آج ملنے جا رہے ہیں، ایم کیو ایم میں واپس جا رہے ہیں جو ہماری پیرنٹ پارٹی ہے، ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کو آج ختم کرنے کا اعلان کروں گا۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عامر خان نے کہا کہ میری ناراضی کی خبروں میں سچائی نہیں،
بحیثیت رکن رابطہ کمیٹی پارٹی معاملات میں فیصلہ سازی میں کردار ادا کررہا ہوں۔ کل ہی وطن واپسی ہوئی ہے اور آج بہادرآباد آگیا ہوں۔ اتحاد میں برکت ہوتی ہے، سیاست میں کوئی چیز حتمی نہیں ہوتی، آج جو دوست ہیں وہ کل دشمن ہو سکتے ہیں، جو دشمن ہیں وہ دوست ہو سکتے ہیں۔قبل ازیں پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال اپنے ساتھیوں کے ساتھ ریلی کی صورت میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر پہنچے۔مصطفی کمال اور انیس قائم خانی ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد پہنچنے پر ان کے وفدد کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔