قاہرہ (این این آئی )مصر میں مواصلاتی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو نے اس وقت تنازع کھڑا کردیا جب ویڈیو میں زگازگ یونی ورسٹی کے طلبہ کو دکھایا گیا جو اپنے پروفیسر کے اعزاز میں تقریب کر رہے ہیں اور طلبہ کی مدد کرنے اور ہمیشہ ا ن کی حوصلہ افزائی کرنے پر پروفیسر کی بھرپور تعریف کر رہے ہیں۔ٹویٹ کرنے والوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ یونی ورسٹی کے
پروفیسر نے طلبہ سے وعدہ کیا کہ وہ ہر اس طالبعلم کو مفت ڈگری دے دیں گے جو امتحان کی جوابی شیٹ پر صرف اپنا نام ہی لکھ دے گا۔تنازع اس وقت مزید بڑھ گیا جب سوشل میڈیا پر اس رویہ کے حامیوں اور مخالفین نے تبصروں کی بھرمار کرڈالی۔معلوم ہوا کہ یہ واقعہ مشرقی مصر کی زگازگ یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایجوکیشن میں پیش آیا اور اس اعزازی دعوت کا اہتمام نصاب اور طریقہ تدریس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی عبدالمنعم کے سال دوم کے طلبہ نے کیا تھا۔ طلبہ نے عربی زبان اور مطالعہ کے مضمون پڑھانے کے دوران طلبہ کی حمایت اور مدد کرنے میں مثبت کردار پر پروفیسر ڈاکٹر علی عبد المنعم کے اعزاز میں تقریب رکھی تھی۔یونی ورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر علی عبد المنعم نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے بیانات میں معاملے کی حقیقت منکشف کی اور کہا کہ ان کے 700 طلبہ نے پہلے سمسٹر میں ان سے آخری ملاقات میں ان کے اعزاز میں ایک تقریب رکھی تھی ۔ طلبہ نے میری تازہ ترین ادبی اشاعتوں اور میری کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ مڈ ایئر کے امتحان کے بعد اپنے طلبا کے تنا کو محسوس کرنے کے بعد میں انہیں ایک طرح کا یقین دلانے کے خواہاں تھا۔ عربی زبان میں بات چیت کی مہارت کا ٹیچر ہوں اور چاہتا ہوں کہ طلبہ کو تعلیم پوری حقیقت کے ساتھ مل جائے اور وہ عربی عملی طور پر بھی سیکھ جائیں۔ اس لئے میں نے طلبہ سے سوال پوچھا تھا کہ
وہ کسی بھی قسم کے تنا اور گھبراہٹ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے جوابی پرچے میں اپنے آپ کو اس طرح بیان کریں جس سے ان کی شخصیت اور ثقافت کا اظہار ہو جائے۔انہوں نے مزید کہا دراصل میں نے طلبہ اور پروفیسروں کے درمیان تنہائی کے کلچر کو توڑنے کی کوشش کی۔
میں نے طلبہ کو اپنے بھائیوں کے طور پر سیکھنے کے عمل میں شریک ہونے کے کلچر کو متعارف کرایا تھا۔ اس لئے میں نے کہا تھا کہ جو کوئی بھی اپنے اظہار کے لیے کچھ بھی لکھے گا اسے ڈگریاں دی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے کہا تھا کہ جوبھی اپنا نام لکھے گا
اسے مفت ڈگری دے دی جائے گی۔پروفیسر ڈاکٹر علی عبد المنعم نے کہا ان کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ طلبا کورس سے مکمل طور پر مستفید ہوں۔ میرا مقصد ان کو پیش کیے جانے والے مطالعاتی مواد کے بارے میں ان کے رجحانات اور نقطہ نظر کو جاننا اور ان کے ساتھ ان کے تعامل اور ان کے بارے میں ان کی سمجھ کو جاننا تھا۔