منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خیبرپختونخو اکے جنگلات میں آتشزدگی ، بلین ٹری سونامی کا 488ہیکٹر رقبہ جل گیا

datetime 19  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا کی سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ آتشزدگی کے واقعات نے صوبے میں بلین ٹری سونامی اور دس بلین ٹری سونامی پروجیکٹس کے تقریباً 488ہیکٹر علاقے کو متاثر کیا ہےجس کےباعث پودے مکمل طورپر جل گئے ہیں۔ صوبے کا مجموعی طورپر تقریباً 17095 ایکڑ رقبہ جنگل کی آگ سے تباہ ہو چکا ہے ۔یکم مئی 2022 سے 10جون تک

خیبرپختونخوا کے جنگلات میں آگ لگنے کے 454 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ تاہم محکمہ جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات نے صرف 283 واقعات کی تصدیق کی ہے۔سرحد کنزرویشن نیٹ ورک اور پشاور کلین ایئر الائنس کے کنوینر عادل ظریف نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں ماحولیاتی دہشت گردی کی تحقیقات ایک آزاد کمیشن کے ذریعے کرائی جائے۔پشاور ہائیکورٹ معاملے کا از خودنوٹس لے اور حکومت سےآگ کو روکنے میں ناکامی اور بروقت اقدامات نہ کرنے پر جواب طلب کرے ۔روزنامہ جنگ میں ارشد عزیز ملک کی شائع خبر کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور ہائی کورٹ میں ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آگ نے ریجن I میں بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کا 15 ہیکٹر اور 10 بلین ٹری سونامی کا 95 ہیکٹر رقبہ متاثر کیا۔۔اسی طرح اگ سے ریجن 2 (ہزارہ) میں بلین ٹری سونامی کے 36 ہیکٹر اور 10 بلین ٹری سونامی کے 140 ہیکٹر رقبے کو نقصان پہنچا ہے۔

تاہم، ہزارہ کے علاقے میں جنگل کی آگ سے 160 ہیکٹر کے انکلوژر بھی متاثر ہوئے۔اسی طرح ریجن 3 مالاکنڈ نسبتاً کم متاثر ہوا ہے اور صرف 41 ہیکٹر جنگلات کو نقصان پہنچا ہے۔ذرائع کے مطابق نقصانات زیادہ ہیں لیکن حکومتی اعدادوشمار ابتدائی رپورٹس پر مشتمل ہیں۔محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ نقصانات بہت زیادہ ہیں تاہم حکومتی اعداد و شمار ابتدائی رپورٹس پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ جنگل کی آگ میں متعدد عوامل کارفرما ہوتے ہیں لیکن 90% واقعات میں انسانی عنصر کی شمولیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔بعض اوقات محکمہ جنگلات کے اہلکار پودوں کی تعداد اور معیار کو چھپانے کے لئے بھی جنگل میںخود آگ لگادیتے ہیں ۔صوبے میں لینڈ اینڈ ٹمبر مافیا بھی سرگرم ہے اور اپنے مقاصد کے لیے جنگل کو آگ لگانے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سپارکو سے رجوع کرے اور ان سے آتشزدگی سے قبل اور بعد میں متاثرہ علاقوں کی قریبی سیٹلائٹ امیجز مانگے تاکہ پودوں کے معیار اور مقدار کا جائزہ لیا جا سکے۔ ۔بعض معتبر سرکاری ذرائع نےذستاویزات کے ساتھ تصدیق کی کہ صوبے میں یکم مئی سے 10جون تک آگ لگنےکے تقریباً 454 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ایبٹ آباد 148، بونیر 81، مانسہرہ 50، سوات 34، نوشہرہ 28، ہنگو 17، دیر لوئر 15، مہمند 15، ہری پور 13، شانگلہ 11، صوابی 09، بٹگرام 06، کرک 05، خیبر 04، کوہستان، 40 جنوبی کوہاٹ چترال لوئر 2، کرم 02، مردان 02، بنوں، ٹانک، اورکزئی، تورغر اور ڈی آئی خان کے جنگلات میں آگ لگنے کا ایک ایک واقعہ پیش ایا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…