کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی کے نسلہ ٹاور کو مکمل طور پر گرا دیا گیا اور اب وہاں ملبے کا ڈھیر ہی رہ گیا ہے۔کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے مقام پر سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے غیر قانونی قرار دی گئی 15 منزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور
کو مکمل طورپر گرا دیا گیا ہے۔عمارت کا ملبہ اب بھی عمارت کی جگہ پر موجود ہے جسے ہیوی مشینری کی مدد سے اٹھایا اور یہاں سے منتقل کیا جا رہا ہے۔انتظامیہ کے مطابق گزشتہ برس 28 نومبر 2021 کو نسلہ ٹاور کو توڑنے کا کام شروع کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر 800 مزدوروں کی نفری کام کر رہی تھی۔عمارت کو توڑنے کا کام 24 گھنٹے جاری رکھا گیا تھا، جس کے دوران بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا گیا۔آخری دنوں میں مزدوروں کی تعداد کو کم کر دیا گیا تھا اور 40 سے 50 مزدوروں نے ان دنوں میں عمارت کو گرانے کا کام 5 ہیوی مشینوں کی مدد سے انجام دیا۔انتظامیہ کے مطابق نسلہ ٹاور کی عمارت کو توڑنے کے لئے 5 ہیوی مشینیوں نے کام کیا، سپریم کورٹ کے حکم پر 28 نومبر کو نسلہ ٹاور کو توڑنے کا کام شروع کیا گیا، مسمار کرنے کا عمل69دنوں میں مکمل کیا گیا، عمارت کو توڑنے کے باعث شارع فیصل سے شاہراہ قائدین جانے والی سڑک کو بھی ٹریفک کیلیے بند کردیاگیا تھا۔واضح رہے کہ 26 جنوری کو ضلعی انتظامیہ نے کہا تھا کہ نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کا آپریشن 90 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کو مسمار کیا جا رہا ہے، 3 دن میں آپریشن ختم کر دیا جائے گا۔