اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

مجھے کچرے سے بچی نہیں ہیرا ملا ہے ،کس طرح ٹھیلے والے نے کچرے سے اٹھائی بچی کو اپنایا اور خود شادی نہیں کی؟جانیے

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت کی ریاست آسام کے ضلع تینوسکیا کا سو برین نامی ایک سبزی بیچنے والا جب روزانہ کی طرح سبزی بیچنے کیلئے گھر سے نکلا تو کچھ ہی فاصلے پر اسے بچہ کے رونے کی آواز آئی جس پر اس نے بچے کو ڈھونڈھنا شروع کیا،تو اسے ایک جھاڑیوں کے پیچے کچرے کے ڈھیر سے پیاری سی بچی پڑی نظر آئی جسے اس نے فوراََ گود میں اٹھا لیا اور وہیں

رک گیا کہ کہیں کوئی آ جائے اور اپنے اس پھول کو لے جائے لیکن جب کوئی نہیں آیا تو وہ اس بچی کو گھر لے آیا اور اپنی گود میں لے کر بہت پیار کیا، اسی لمحے میں سوبرین نے سوچ لیا کہ وہ کبھی بھی شادی نہیں کرے گا۔ہماری ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اور اس بچی کو پال پوس کر بڑا کرے گا اور یہی بچی اس کے خواب پورے گی۔ اس وقت سوبرین کی عمر 30 سال تھی۔ اور یہ ایک بہت بڑی قربانی تھی کہ ایک یتیم کی خاطر شادی نہ کرنا۔ لیکن ریڑھی پر سبزی بیچنے والے سوبرین نامی شخص نے اس بچی کا نام جوتی رکھا اور دن رات ایک کر دیا تاکہ اس کی بچی کو کسی قسم کی تکلیف پیش نہ آئے۔مزید یہ کہ پھر سن 2013 میں جوتی نے کمپیوٹر سائنس سے گریجویشن کر لیا جس کے بعد ضلع آسام کے مقابلے کے امتحان کی تیاری شروع کر دی جس میں اس کے والد نے بھی اسے مکمل سپورٹ کیا اور سارے خرچے اٹھائے تو بیٹی نے بھی والد کو وہ کر کے دکھایا جو کوئی اپنی اولاد بھی ہوتی تو وہ بھی اپنے والد کیلئے یہ نہ کرتی۔ اور سن 2014 میں جوتی نے صام ضلع کے مقابلے کے امتحان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کی جس کی وجہ سے اسے اسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس تعین کر دیا گیا۔ یہاں یہ بتانا بھی نہایت ضروری ہے کہ جوتی نامی یہ لڑکی بھی ساری زندگی سے اپنے پاپا سے بہت پیار کرتی آ رہی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ جب جوتی اس مقام پر پہنچ گئی تو اپنے والد سے کہا کہ آپ ریڑھی چلانا چھوڑ دیں اب میں ہوں نا لیکن والد نے منع کر دیا اور کہا کہ میں خوشی سے یہ کام کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ بیٹی کی اس کامیابی پر سوبرین کا کہنا تھا کہ ” میں نے کچرے سے بچی نہیں بلکہ ہیرا اٹھایا تھا اور جس کچرے کے ڈھیر سے مجھے میری بیٹی ملی وہ ایک کوئلے کی کان تھی میرے لیے”اور اس ہیرے نے میری زندگی کو خوشیوں اور سکون سے بھر دیا ہے۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…