اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)تحریک نے وفاقی حکومت سے مذاکرات میں ناکامی کا دعویٰ کرتے ہوئے بدھ کو ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے کارکنوں کا قافلہ جی ٹی روڈ پر آگے بڑھ رہا ہے۔بی بی سی اردو کے مطابق اس وقت یہ قافلہ مریدکے سے نکل کر کامونکی کی جانب بڑھ
رہا ہے اور پولیس کی جانب سے اس کی پیش قدمی روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ گوجرانوالہ انتظامیہ نے رینجرز کی مدد حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔لانگ مارچ میں شامل تحریک کے رہنما مفتی عمیر نے دعویٰ کیا کہ ان کے کارکنوں نے سادھوکی کے مقام پر موجود تمام رکاوٹیں ہٹا دی ہیں اور آگے بڑھ گئے ہیں۔سادھوکی کے مقام پر پولیس نے اس قافلے کے شرکا کو ایک مرتبہ پھر روکنے کی کوشش کی اور اس کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ہے۔اس دوران پولیس اہلکاروں اور تحریک کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جبکہ کارکنوں نے مبینہ طور پر پولیس کی کم از کم سات گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا ہے۔پولیس کے ترجمان کے مطابق تازہ جھڑپوں میں قصور پولیس سے تعلق رکھنے والے اے ایس آئی اکبر شہیداور 64 اہلکار زخمی ہو گئے ہیں جبکہ تحریک کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کرنے اور تیزاب سے بھری بوتلیں پھینکنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
گوجرانوالہ پولیس کے مطابق زخمی اہلکاروں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ جی ٹی روڈ پر چلنے والا معاملہ فوری ختم ہونا چاہیے، تحریک والے مسائل میں اضافہ نہ کریں، ہمارے نبی ۖ تو کہتے ہیں راستے سے کنکر بھی ہٹا دینے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ روز روز کا تماشا ختم ہونا چاہیے۔