اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا تو انہوں نے عبوری کابینہ کا اعلان کیا، مولوی امیر خان متقی کو افغانستان کا عبوری وزیر خارجہ بنایا گیا، مولوی امیر خان متقی نے 20 ستمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کا مطالبہ کیا
اور ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا سفیر نامزد کیا۔ اس خط میں انہوں نے لکھا کہ وہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے خواہاں ہیں لہٰذا انہیں اجازت دی جائے۔افغانستان نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے آخری روز 27 ستمبر 2021ء کو خطاب کرنا ہے، اب افغانستان کی طرف سے خطاب طالبان حکومت کا نمائندہ کرے گا یا پھر اشرف غنی کی سابق حکومت کا نمائندہ، اس حوالے سے پوری دنیا کی توجہ اس جانب مرکوز ہے، اس اہم فورم پر اگر طالبان حکومت کے نمائندے کو خطاب کی اجازت دی گئی تو یہ اس بات کا اشارہ ہوگا کہ طالبان کی حکومت کو کسی حد تک تسلیم کرلیا گیا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے خطابات میں افغانستان کی طرف سے غلام ایم اسحاق زئی کا نام ہے جن کا تعلق سابق اشرف غنی حکومت سے ہے، وہ سابق حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نامزد ہیں، کسی بھی شخص کو سفیر یا مندوب نامزد کرنے کے لئے نو رکنی کمیٹی درخواست کا جائزہ لیتی ہے جس میں امریکہ، روس اور چین کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں اس کمیٹی کا عام طور پر اکتوبر یا نومبر میں اجلاس ہوتا ہے اس لئے طالبان کے نمائندے کو جنرل اسمبلی سے خطاب کی اجازت دینا ناممکن دکھائی دے رہا ہے۔