کابل ٗ اسلام آباد(این این آئی)امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا سے پہلے آخری ڈرون حملے سے متعلق سامنے آنے والی نئی معلومات نے نئے سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ امریکی سی آئی اے نے حملے سے پہلے بتا دیا تھا حملے کی جگہ پر بچے موجود ہو سکتے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے 29 اگست کو کابل ڈرون حملے سے
قبل وارننگ دی تھی کہ عام شہری ٹارگٹ پر موجود ہیں جبکہ بچے نشانے والی گاڑی کے اندر ہو سکتے ہیں البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ میزائل لانچ ہونے سے قبل سی آئی اے کی جانب سے دی گئی وارننگ متعلقہ حکام تک پہنچی تھی یا نہیں۔ایک اور رپورٹ کے مطابق ممکنہ طور پر ڈرون حملے میں جانی نقصان نامکمل معلومات کے سبب ہوا جس پر جمعے کو امریکی ملٹری کے اعلیٰ حکام نے پریس کانفرنس میں یہ تسلیم کیا کہ حملہ ایک افسوسناک غلطی تھی۔خیال رہے کہ کابل ڈرون حملے میں 10 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 7 بچے شامل ہیں۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ برطانیہ اور مغربی دنیا کو نئے افغانستان کی حقیقت کو قبول کرنا چاہیے۔ ایک انٹرویومیں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ طالبان حکومت کو الگ تھلگ کرنے سے خطے میں معاشی تباہی اور انتشار پھیل سکتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان، افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی المیے کے پیش نظر، افغانوں کو ہوائی اور زمینی راستوں سے امدادی سامان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے ۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کی معاشی و انسانی معاونت کیلئے آگے بڑھے ۔