اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

نور مقدم کیس ،ملزم ظاہر جعفر کا اعترافی بیان عدالت میں سنایا گیا

datetime 17  ستمبر‬‮  2021 |

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران وکیل نے ملزم ظاہر جعفر کا اعترافی بیان پڑھ کر سنایا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم کی ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران تیسرے روز دلائل کاآغاز کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ نور مقدم کیس بہت زیادہ پیچیدہ نہیں تھا۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہماری پولیس کو تفتیش کے دوران کڑیاں ملانا نہیں آتا،اس کیس سے ہٹ کر بات کی جائے تو ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ٹرائل میں تاخیر ہو گی تو ملزم کو ضمانت نہ ملے،ضمانت نہ ملنے پر کم از کم ملزم جیل میں یہ سزا تو کاٹے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ کیس تیار کرنے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے وہ ججمنٹ پڑھیں جو آپ کے خلاف جاتی ہیں، اعترافی بیان اور کال ڈیٹا ریکارڈ کے بارے میں کورٹ کو بتانا چاہتا ہوں۔ ظاہر جعفر کا پولیس کے سامنے اعترافی بیان پڑھتے ہوئے بتایاکہ مذکورہ بیان میں کہاگیاکہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو تلخی اور لڑائی ہو گئی،نور مقدم نے دھمکی دی کہ پولیس کیس کر کے ذلیل کراؤں گی،والد کو فون کر کے کہا نور مقدم کو ختم کر کے اس سے جان چھڑا رہا ہوں،درخواست گزاروکیل نے کہاکہ یہ جملہ ظاہر جعفر کے ابتدائی بیان میں شامل نہیں،ابتدائی اعترافی بیان کے مطابق ظاہر جعفر نے قتل کے بعد گھر والوں کو واردات سے آگاہ کیا،یہ بات ٹرائل کے دوران شہادت میں ثابت ہو گی کہ کون سا بیان درست ہے،خواجہ حارث نے ملزم کے بیان کی قانونی حیثیت سے متعلق عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات پیش کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کی تحویل میں ریکارڈ کرائے گئے ملزم کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،ملزم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرانا ضروری ہے،کال ڈیٹا ریکارڈ میں صرف ظاہر جعفر کی والدین کو کالز کا ریکارڈ دیا گیا ،ظاہر جعفر نے اپنے والد کو کال پر کیا کہا؟ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا،ابھی تک فون پر بات چیت کا کوئی ٹرانسکرپٹ سامنے نہیں آیا،جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کال پر بات چیت کا ٹرانسکرپٹ تو تب ہو گا جب کال ریکارڈ ہوئی ہو گی،دنیا بدل رہی ہے، قانون کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے،وکیل نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ پراسیکیوشن یا ہم ٹرائل کے دوران اس متعلق کوئی شہادت پیش کریں،کال ڈیٹا ریکارڈ میں صرف ظاہر جعفر کی والدین کو کالز کا ریکارڈ دیا گیا ہے،ظاہر جعفر نے اپنے والد کو کال پر کیا کہا؟ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا،خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس کی

جانب سے جو کال ڈیٹا دیا گیا ہے وہ ظاہر اور ذاکر کے درمیان ہونے والی کالز کا دیا گیا ہے،واقعہ پہلے اور میسجز کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا،میسجز کا سارا ریکارڈ پولیس کے پاس موجود ہے، یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کال کرنے والے نے جس کو کال کی کیا وہ ہی کال رسیو کر رہا ہے،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ امریکا میں تو ٹرائل کو ٹیلی وائز بھی کیا جاتا ہے،ٹیلی وائز کرنے کے

حوالے سے ہمارے ہاں ابھی رولز بننے ہیں،سال ڈیڑھ سال پہلے ہمارے قتل ہو جائے تو دہشت گردی کی دفعات لگا دیتے تھے،سپریم کورٹ نے تشریح کی تو اب یہ پریکٹس رک گئی ہے،خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ جرم میں اعانت بھی دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ہوتی ہے،اگر والد کو قتل کا علم تھا اور پولیس کو بتانے سے قتل رک سکتا تھا تب بھی یہ اعانت جرم نہیں،اس صورت میں بھی اعانت جرم نہیں بلکہ قانون کی الگ دفعات کا اطلاق ہو گا۔ جسٹس عامر فاروق بولے کہ ہمارے ہاں بھی رواج ہے، کچھ ہو جائے تو سڑک پر ہی حساب برابر کرنے کی کوشش کرتے ہیں عدالت نے سماعت 21 ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…