نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ طالبان نے نیٹو فورسز یا سابقہ افغان حکومت کے لیے کام کرنے والے افراد کی تلاش تیز کر دی ہے۔ حالانکہ پہلے طالبان نے سب کو معاف کرنے اور انتقام نہ لینے کی بات کہی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق خطرات کے
اندازے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں جو افراد امریکا یا نیٹو کے لیے کام کرتے تھے، طالبان نے ان کی تلاشی مہم تیز کر دی ہے اور اپنے اہداف کے حصول کے لیے ایسے افراد کو گھر گھر جا کر تلاش کیا جا رہا ہے اور نہ ملنے پر ان کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے عام معافی کا اعلان کیا تھا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن اب وقت کے ساتھ اس بات کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کہ شاید طالبان میں پہلے کے مقابلے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ۔ اقوام متحدہ کو انٹیلیجنس سروس مہیا کرنے والے ناروے کے ایک ادارے سینٹر فار گلوبل انالسس کی تیارکردہ ایک خفیہ رپورٹ میڈیا اداروں کے ہاتھ لگی ہے جس میں ادارے نے بیرونی حکومت کے مددگاروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے متنبہ کیا ۔اس خفیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان کی نظر میں جو مطلوبہ افراد ہیں اور جنہیں وہ گرفتار کر کے سزائیں دینا چاہتے ہیں اس سے متعلق ان کے پاس ایک ترجیحی لسٹ موجود ہے۔ وہ ایسے افراد کو گھر گھر جا کر تلاش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے آپ کو حوالے نہیں کیا تو پھر ان کے بدلے ان کے اہل خانہ کو گرفتار یا قتل کر دیا جائے گا۔جو افغان کابل یا پھر جلال آباد کے ایئر پورٹ کی جانب جا رہے ہوتے ہیں، ان کی بھی کافی تلاشی لی جا رہی کہ کہیں ان کے مطوبہ افراد فرار ہونے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں۔