لندن (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)برطانوی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ طالبان کا رویہ مختلف ہوسکتا ہے، انہیں ایک موقع دیناہے برطانوی آرمی چیف کے بیان کےبعد نئی بحث چھڑ گئی،
جہاں قانون ساز، صحافی اور دیگر افراد کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا ہے اور آرمی چیف کے اندازے کو غلط قرار دیا جارہا ہے۔برطانیہ کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل سر نک کارٹر نے کہا ہے کہ دنیا کو صبر کے ساتھ یہ دیکھنا ہوگا کہ طالبان کی حکومت میں افغانستان کا مستقبل کیسا ہوگا۔برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں اْنھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں صابر رہنا پڑے گا،ہم نے طالبان سے گذشتہ 24 گھنٹوں میں بہت کچھ سنا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ موجودہ طالبان اْن طالبان سے مختلف ہوں جنھیں ہم 1990 کی دہائی سے جانتے ہیں انہوںنے کہاکہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ طالبان زیادہ معقول اور کم رجعت پسند ہوںاور اگر آپ دیکھیں کہ وہ فی الوقت کابل کو کیسے چلا رہے ہیں تو کچھ اشارے موجود ہیں کہ یہ زیادہ معقول ہیں۔سر نک کارٹر نے کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اْنھوں نے گذشتہ 20 سالوں میں ویسے ہی سیکھا ہو جیسے کہ ہم نے گذشتہ 20 سالوں میں سیکھا ہے۔دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کے دفتر نے کہا کہ طالبان کو اْن کے الفاظ سے نہیں بلکہ اقدامات سے پرکھا جائے گا،ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آگے کیا ہوتا ہے۔