دی ہیگ/برلن(مانیٹرنگ، این این آئی)جرمنی نے اعلا ن کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان اقتدار میں آئے، شریعت نافذ کی اور اپنی خلافت قائم کی تو افغانستان کی مالی امداد بند کردی جائے گی۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ طالبان جانتے ہیں کہ افغانستان بین الاقوامی امداد کے بغیر نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر طالبان افغانستان میں مکمل کنٹرول حاصل کر لیتے ہیں،
شریعت نافذ کرتے ہیں اور خلافت قائم کرتے ہیں تو ہم وہاں مزید امداد نہیں بھیجیں گے۔ یاد رہے کہ جرمنی افغانستان کو سالانہ 43 کروڑ یورو (82 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ) کی امدادفراہم کرتا ہے۔جرمنی اور نیدرلینڈز نے سیاسی پناہ حاصل کرنے میں ناکام رہنے والے افغان شہریوں کو افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مدنظراپنے یہاں عارضی طور پر ٹھہرنے کی اجازت دے دی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمن وزارت داخلہ نے بتایا کہ افغانستان میں غیر مستحکم سکیورٹی صورت حال کے مدنظر افغان شہریوں کی ملک بدری عارضی طورپر روک دی ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی پورے ملک پر طالبان بڑی تیزی سے کنٹرول حاصل کرتے جارہے ہیں اور اب تک کئی صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔جرمن وزیر داخلہ نے کہاکہ جنہیں جرمنی میں رہائش کا کوئی حق نہیں ہے انہیں ملک چھوڑنا ہی ہوگا، لیکن ایک آئینی ریاست اپنی ذمہ داریوں کو بھی سمجھتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد خطرات سے دو چار نہ ہو جائیں۔وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو الٹر نے بتایا کہ تقریبا 30 ہزار افغانوں کوجرمنی سے ملک بدر کیا جا نا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وزارت کا اب بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جرمنی سے جانا ہوگا،
حتی الامکان جتنی جلد ممکن ہو۔نیدر لینڈز کے وزیر انصاف نے ہیگ میں پارلیمان کو بتایا کہ پورے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے مدنظر ملک بدری کا سلسلہ اگلے بارہ مہینوں کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔نیدرلینڈز کے وزیر انصاف نے بتایا کہ وزارت خارجہ اپنے حتمی فیصلے سے قبل افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔