اسلام آباد (این این آئی)کی مقامی عدالت میں پیشی کے موقع پر نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر نے کہا ہے کہ میں امریکا کا شہری ہوں، پاکستان کا نہیں۔سابق سفیرکی بیٹی نورمقدم کے قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفرکو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ملزم کو مزید دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ملزم ظاہر ذاکر جعفر کی
عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھاکہ میں امریکا کا شہری ہوں، پاکستان کا نہیں، جوبھی ہے میرے وکیل آپ کو بتائیں گے۔خیال رہے کہ 20 مئی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔پولیس نے لڑکی کے والد، جو کہ مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں، کی مدعیت میں ظاہرجعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جو مقامی بزنس مین کا بیٹا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قتل ہونے والی نور مقدم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ کا سر دھڑ سے الگ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق مقتولہ نور مقدم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کو موصول ہو گئی جس کے مطابق مقتولہ کی موت کی وجہ دماغ کو آکسیجن سپلائی کی بندش ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات پائے گئے۔پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے گھٹنے کے نیچے کے حصے پر بھی زخموں کے متعدد نشانات ہیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ کے مطابق مقتولہ کے جسم پر متعدد مقامات پر چاقو کے گہرے زخم ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مقتولہ کے معدے سے لیا گیا مواد فارنزک کیلئے لیبارٹری بھجوایا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ نور مقدم کے معدے کی فارنزک رپورٹ پولیس کو تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
دوسری جانب مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم کا کہنا ہے کہ میری بیٹی بہت پیاری اور نرم دل تھی، ہمارا خاندان بری طرح رو رہا ہے، میں سفیر رہا اور میں انصاف چاہتا ہوں۔میڈیا سے گفتگو میں مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے وزیراعظم عمران خان ،معاون خصوصی شہباز گل اور وفاقی وزیر شیریں مزاری کا واقعہ کا فوری
نوٹس لینے پر شکریہ ادا کیا۔شوکت مقدم نے کہاکہ یہ ایسا کیس نہیں کہ ملزم فرار ہوا، ملزم پکڑا گیا اور اسلحے کے ساتھ پکڑا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ قاتل ایک پاگل آدمی نہیں ہے اور اگر ایک پاگل کو کمپنی کا ڈائریکٹر لگایا تو ماں باپ کو بھی تفتیش کا حصہ بنانا چاہیے۔سابق سفیر نے کہاکہ یہ ایک صاف کیس ہے اور قاتل سامنے کھڑا ہے، جب قتل کیا گیا قاتل کے چوکیدار نے بھی دیکھا۔