ہفتہ‬‮ ، 28 ستمبر‬‮ 2024 

طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا نظام متعارف کرا دیا

datetime 14  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی )افغانستان میں طالبان کی حالیہ پیش قدمی کے نتیجے میں ہزاروں مقامی باشندے بے گھر ہو گئے ۔ طالبان نے اپنے طور طریقے بدلنے کا کہہ رکھا ہے مگر یہ لوگ طالبان پر ماضی کی طرح سخت طرز عمل اور کارروائیوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سکینہ کی عمر شاید گیارہ یا بارہ برس ہے۔ حال ہی میں شمالی

افغانستان میں طالبان نے جب اس کے گائوں پر قبضہ کیا اور اسکول کو نذر آتش کر دیا، تو وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ پیدل دس دنوں کی مسافت طے کر کے پناہ کے ایک مرکز تک پہنچی۔ مزار شریف کے نواح میں ایک عارضی کیمپ واقع ہے، جس میں ان دنوں پچاس خاندانوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ سکینہ کا خاندان بھی ان میں سے ایک ہے۔ یہ سب وہ لوگ ہیں، جنہیں اپنے گاں پر طالبان کی حالیہ چڑھائی کے باعث اپنا گھر بار چھوڑنا پڑ گیا۔شمالی افغانستان کو امریکی حمایت یافتہ افغان سرداروں کا گڑھ مانا جاتا رہا ہے۔ تاہم اب غیر ملکی افواج کے انخلا کے تناظر میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں سکینہ کے جیسے ہزارہا خاندان نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ پندرہ ایام میں ہی ساڑھے پانچ ہزار سے زائد خاندان اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو چکے ہیں۔مزار شریف کے نواح میں واقع استقلال کیمپ میں اکثریتی طور پر ہزارہ برادری کے افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ قبضے کی کارروائیوں کے دوران طالبان نے بے رحمانہ طرز عمل اختیار کیا جس سے ان کے ایسے وعدوں کی تردید ہوتی ہے کہ وہ مستقبل میں

ماضی کے سخت طریقہ کار بروئے کار نہیں لائیں گے۔ سکینہ نے بتایا کہ صوبہ بلخ کے عبدلگان نامی گائوں سے ان کو راتوں رات فرار ہونا پڑا۔ طالبان نے سکینہ کے اسکول کو بھی نذر آتش کر دیا۔استقلال کیمپ میں نہ تو بجلی کا انتظام ہے اور نہ ہی پانی وغیرہ کا۔ پورے کیمپ کے لیے صرف ایک بیت الخلا ہے۔ رات کے وقت سکینہ اکثر ڈر کر اٹھ جاتی ہے اور کہتی ہے، مجھے لگتا ہے کہ طالبان آ گئے

ہیں۔ مجھے ڈر لگتا ہے۔استقلال کیمپ کے ایک اور رہائشی اشور علی ٹرک ڈرائیور کا الزام ہے کہ طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا نظام متعارف کرا دیا ہے کہ کئی معلامات میں فیسیں مقرر کر دی ہیں۔ اس کے بقول سمن گن سے کوئلے سے بھرا ٹرک لانے پر اسے ہر دفعہ بارہ ہزار افغانی( 147 ڈالر)ادا کرنے پڑتے ہیں، جو اس کی آمدنی کے نصف حصے کے برابر ہیں۔

موضوعات:



کالم



واسے پور


آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…