اسلام آباد ( آن لائن)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے انتخابی اصلاحات اور اہم قومی امور پر مقتدر حلقوں سے مذاکرات کا اختیار مولانا فضل الرحمن اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو دیدیا ہے کیونکہ اپوزیشن نے واضح کیا تھا کہ
بات چیت حکومت کے بجائے ان لوگوں سے ہوگی جو حکومت کو لیکر آئے ہیں اسی لئے مقتدر حلقوں سے بات چیت کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ قائد (ن) لیگ نواز شریف کو بھی اعتماد میں لے لیا گیا ہے جن کے پہلے کچھ مطالبات تھے تاہم مولانا فضل الرحمن کے مسلسل ٹیلی فونک رابطوں کے بعد انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی حمایت کر دی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا موقف ہے کہ حکومت سے بات چیت کے بجائے اداروں سے بات چیت کی جائے کیونکہ جب بھی حکومت سے بات چیت کی جاتی ہے تو وہ اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی بات کرتے ہیں اور کبھی این آر مانگنے کی باتیں کی جاتی ہیں اس لئے حکومت سے بات چیت کا آپشن محدود کیا گیا ہے ،پارلیمنٹ کے اندر اگر حکومت بات چیت کرنا چاہیے گی تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی فوکل پرسن ہوں گے تاہم پارلیمنٹ سے باہر اہم اداروں سے روابط کے لئے مولانا فضل الرحمن اور شہباز شریف مشاورت سے آگے بڑھیں گے اور جو بھی پیش رفت ہوگی اس پر نواز شریف اور پی ڈی ایم کے قائدین کو اعتماد میں لیا جائیگا ،پارلیمنٹ کے اندر انتخابی اصلاحات کے لئے بننے والی پارلیمانی کمیٹی کیلئے بھی ابھی تک اپوزیشن نے نام نہیں دیئے اور حکومت متعدد بار درخواست کر چکی ہے ۔نام نہ دینے کی بڑی وجہ حکومت اور سپیکر کی ذات پر اپوزیشن کا عدم اعتماد ہے ۔#/s#