ایک بدونے نبی کریم ؐسے پُوچھا کہ ، ”حشر میں ہماراحساب کون لے گا ؟“آپ ﷺ نے فرمایا ”اللہ“۔بدوکہنے لگا ، کیا واقعی اللہ (خود حساب لے گا ) ؟آپ ﷺ نے فرمایا ، ”ہاں خود اللہ حساب لے گا.“ بدو خوشی سے جُھوم اُٹھا اور چلتے چلتے کہنے لگا ،”بخدا تب تو ہم نجات پا گئے“۔آپ ﷺ نے پُوچھا ، ”کیسے ؟“ بدو بولا ، ”کریم جب قابُو پا لیتا ہے ، تو معاف کر دیتا ہے“۔بدوچلا گیا مگر جب تک نظر آتا رہا حضورﷺ اُس کا جملہ دُھرا کر فرماتے رہے”قَد وَجد رَبہ ، قَد وَجد رَبہ“اُس نے رَب کو پہچان لیا ، بدُو اپنے رب تک پہنچ گیا۔حوالہ : یہ روایت اِمام بیہقی ( ابُوبکر احمّد بن حُسین البيهقي (المتوفى: ٤٥٨هـ) نے ”شعبَ الایمان“ میں نقل فرمائی ہے۔