اسلام آباد(آن لائن) الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2020 ء کی مختلف شقوں کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے 22 شقوں پر اعتراضات اٹھا دیئے ، سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر اختر نظیر نے وزارت سیکرٹری پارلیمانی امور کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں حکومت کی توجہ الیکشن ترمیمی بل 2020 کی
جانب مبذول کرائی گئی ہے ،خط میں کہاگیا ہے کہ قومی اسمبلی سے 10 جون کو منظور ہونے والے الیکشن ترمیمی بل کی 57 شقوں میں ترمیم کی گئی ہے اور اس حوالے سے متعلقہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش کئے جانے والے اعتراضات کو نظر انداز کیا ہے،بل کی تیاری کے وقت الیکشن کمیشن کے تحفظات اور خدشات کو یکسر مسترد کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ،خط میں الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اٹھائے گئے تحفظات کو وزیر اعظم پاکستان تک پہنچا نے کی درخواست بھی کی گئی ہے ۔خط میں مزید کہاگیا ہے کہ الیکشن کمیشن ان 57 ترامیم میں سے 35 ترامیم کی حمایت کرتی ہے اور اصلاحات کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرتی ہے ۔ الیکشن ایکٹ کی متعدد ترامیم آئین پاکستان کے خلاف ہیں اور اس میں الیکشن کمیشن کے اختیارات کو بھی محدود کیا گیا ہے ۔الیکشن ایکٹ سیکشن 24 ، 26 ، 28 ، 29 ، 30 ، 31 ، 32 ، 33 ، 34 ، 36 اور 44 آئین کے آرٹیکل 219A اور 222 کے ساتھ متصادم ہے ۔ اسی طرح الیکشن ایکٹ کے 17 میں انتخابی حلقہ بندیوں کے حوالے سے ترمیم جو آبادی کے بجائے ووٹر لسٹوں کی بنیاد پر ہے کہ بارے میں نظرثانی کی بھی ضرورت ہے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ کہ آئین کے آرٹیکل 51 قومی اسمبلی کی نشستوں کی
تعداد کو آبادی کے لحاظ سے مقرر کرتی ہے ۔ اسی طرح سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سیکشن 122 میں خفیہ رائے شماری کی جگہ اوپن بیلٹ کا لفظ بھی آئین کے آرٹیکل 226 اور سپریم کورٹ کے صدارتی ریفرنس کے حوالے سے فیصلہ سے متصادم ہے ۔خط میں وزارت پارلیمانی امور سے استدعا کی گئی کہ بل کو ایوان بالا میں پیش کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کے خدشات وزیر اعظم پاکستان کے نوٹس میں لائے جائیں۔