اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے پیک دودھ پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے چیئرمین علی احمد خان کی قیادت میں وفد نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈیری ایسوسی
ایشن کے چیئرمین علی احمد خان نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے ڈیری سیکٹر پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے، ڈیری مصنوعات پر سیلز ٹیکس زیرو ریٹ کیا جائے گا۔علی احمد خان کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں ڈیری سیکٹر پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا، دودھ پر سیلز ٹیکس عائد ہونے سے مہنگائی ہونے کا خدشہ تھا، دودھ پر ٹیکس ختم کرنے سے وزیر اعظم کی ملک میں غذائی قلت پر قابو پانے کی پالیسی میں مدد ملے گی۔دوسری جانب امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ قابل مذمت ہے۔ عوام پہلے ہی مہنگائی کی کچی میں پس رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنانے کی قسم کھا رکھی ہے۔5 روپے کے اضافے سے گھریلو سلنڈر کی قیمت 240روپے سے بڑھ چکی ہے۔حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت 2کروڑ 70لاکھ افراد بے روزگار ہوئے جبکہ کرونا سے متاثرین میں سے ابھی تک صرف 33فیصد بحال ہونے میں کامیاب ہوئے۔ بے روزگار ہونے والوں کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے تابوت میں خود ہی آخری کیل ٹھونک
رہی ہے۔ مہنگائی کم اور عوام کو ریلیف نہ ملا تو موجودہ حکمرانوں کا انجام بھی سابقین جیسا ہوگا۔ 2020میں ادویات کے نرخوں میں ہوشر با اضافہ کرکے کمپنیوں نے 400ارب سے زائد کا منافع کمایا جبکہ چیک اینڈ بیلنس کا حکومتی نظام بری طرح ناکام رہا۔ علاج معالجے کی سہولیات عوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔ سرکاری
ہسپتا لوں کی حالت زار کے باعث عوام پرائیویٹ ہسپتالوں کو ترجیح دینے پر مجبور ہیں۔پورے کا پور ا نظام ہی ملیا میٹ ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ نا اہلی، کرپشن، بد عنوانی اورمالی بے ضابطگیوں کی نئی نئی داستانیں ہر روز منظر عام پر آرہی ہیں۔ آڈیٹر جنرل کے اپنے ادارے میں 180 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف لمحہ فکریہ ہے۔ آئین پاکستان کے تحت جس ادارے نے مالی وسائل کے استعمال کی مانیٹرنگ کرنا ہے اس کے اندر خرد
برد اور بے ضابطگیاں حکومت وقت کی کمزور گرفت اور بے خبری کی انتہا ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ملک کی باگ دوڑ نا اہل ٹولے کے ہاتھ میں آچکی ہے، جو مسائل کو دیکھ کر گھبرایا ہوا ہے۔ انہیں سمجھ ہی نہیں آرہی کیسے حل کیا جائے۔ حکومت اتحادی بھی کارکردگی سے ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ وزیر اعظم کب تک اپنی نااہلی، ناکام پالیسیوں اور مایوس کن کارکردگی کا ملبہ دوسروں پر ڈالتے رہیں گے۔