اتوار‬‮ ، 21 ستمبر‬‮ 2025 

کفایت شعاری پالیسی جاری، وزیروں کے گھروں اور افسروں کے دفاتر کی تزئین وآرائش پرپابندی عائد

datetime 19  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پنجاب حکومت نے آئندہ سال میں کفایت شعاری پالیسی جاری کر دی،صوبائی وزیروں کے گھروں اور افسروں کے دفاتر کی تزین وآرائش پرپابندی عائد کردی گئی،اطلاق یکم جولائی سے صرف وسطی پنجاب میں ہوگا جبکہ جنوبی پنجاب کو کفایت شعاری پالیسیوں سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔تفصیلات کے مطابق کفایت

شعاری پالیسی کے تحت آئندہ سال بھی سرکاری اخراجات کو کم کیا جائے گا، محکمہ خزانہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ کفایت شعاری پالیسی کے تحت وزرا ء اور افسروں کے بیرون بیرون ملک علاج معالجے پر پابندی ہو گی۔وزرا ء اور افسران کے سرکاری خزانے سے دورے بھی کفایت شعاری پالیسی کا حصہ رہیں گے،وزرا ء کے گھروں کی تزین وآرائش پر پابندی رہے گی۔محکمہ خزانہ پنجاب کے حکام کیمطابق سرکاری دفاتر کی تزین وآرائش اور ایئر کنڈیشنر سمیت جنریٹر کی خریداری پربھی پابندی ہو گی جبکہ نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری کے لیے اسٹیرٹی کمیٹی سے رجوع کرنا ہوگا۔ محکمہ خزانہ پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ کفایت شعاری پالیسی کا اطلاق یکم جولائی سے صرف وسطی پنجاب میں ہوگا جبکہ جنوبی پنجاب کو کفایت شعاری پالیسیوں سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔دوسری جانب ”ب“ فارم نہ ہونے پر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے پارٹنر سکولوں کے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کر دئیے گئے،”ب“ فارم کی عدم دستیابی پر پیف نے بچوں کی فیسوں کی ادائیگیاں بند کر دیں جبکہ پیف نے کہا ہے کہ پارٹنر سکولز کسی بھی بچے کو”ب“فارم نہ ہونے کی وجہ سے سکول سے خارج نہ کریں۔نجی ٹی وی کے مطابق ”ب“فارم نہ ہونے پر سکولوں سے 40 ہزار سے زائد طلبہ کو نکال دیا گیا ہے۔ پنجاب

ایجوکیشن فانڈیشن نے پارٹنر سکولوں سے 40 ہزار سے زائد طلبہ کے نام خارج کرا دیئے ہیں۔پیف کے پارٹنر سکولوں سے پہلی تاپانچویں جماعت تک کے طلبہ کوسکولوں سے نکالا گیا ہے۔پیف کی جانب سے سکولوں کے سربراہان کے نام ایک مراسلہ جاری کیا گیا جس میں یہ واضح کیا گیا کہ جب تک ”ب“ فارم نہیں بنے گا طلبہ کی

فیسوں کی ادائیگیاں نہیں ہوں گی اوران طلبہ کے ناموں کو فزیکل ویری فکیشن کی فہرست سے بھی نکال دیا گیا ہے۔نادرا سے تصدیق شدہ ”ب“فارم نہ بننے تک ان طلبہ کوسکولوں میں دوبارہ داخل نہیں کیاجائیگا۔ پیف حکام نے سکولوں کے سربراہان سے طلبہ کے ”ب“فارم نہ ہونے کی وجوہات بھی مانگ لی ہیں۔ ترجمان پنجاب ایجوکیشن

فانڈیشن کا کہنا ہے کہ پارٹنرز سکولوں کو طلبہ کے ”ب“فارم فراہمی کے لئے مزید وقت دینے پر غور کیا جارہا ہے،پارٹنر سکولوں کو ب فارم جمع کروانے کے لیے ڈیڑھ سال سے آگاہ کیا جا رہا ہے، ترجمان پیف کا کہنا ہے کہ پارٹنر سکولز کسی بھی بچے کو”ب“فارم نہ ہونے کی وجہ سے سکول سے خارج نہ کریں۔

موضوعات:



کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…