اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے پیر کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کو نظر انداز کیا جارہا ہے، میں 6 فٹ 2 انچ کا انسان ہوں مجھے دیکھتے ہی نہیں دوسروں کو بات کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان
سوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بلاول کو چانس دیا مجھے نہیں۔ پیر کو قومی اسمبلی اجلاس میں احسن اقبال نے ٹرین حادثے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج قومی سانحہ کا دن ہے اب تک کی اطلاعات کے مطابق جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد ایک سو سے ز ائدہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ نواز نے اپنے دور حکومت میں ریلوے پر کام نہیں کیا تھا اس لئے یہ حادثہ ہوا ہے۔اور وہ اس حادثے کی ذمہ د اری سابقہ حکومتوں پر ڈال رہے ہیں انہوں نے کہا کہ متعلقہ ریلوے حکام نے نشاندہی کی تھی کہ یہ حصہ حساس ہے لیکن انکی رپورٹس پر کان نہیں دھرے گئے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں ریلوے کا 43 ارب روپے ترقیاتی بجٹ تھا جسے تحریک انصاف حکومت نے 16 ارب کر دیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ جب آپ ریلوے کا بجٹ کاٹ دیں گے تو وہ ٹریکس کیسے ٹھیک کریں گے۔انکا کہنا تھا کہ دنیا میں جو ٹریک حساس ہو تو اس جگہ پر ٹرین کی رفتار کم کر دی جاتی ہے تو متعدد رپورٹس موصول ہونے پر بھی ٹرین کی رفتار کو ریگولیٹ کیوں نہیں کیا گیا۔احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں میں ٹرینوں کے اتنے حادثے ہوئے لیکن ایوان میں کسی حادثے کی رپورٹ شیئر کیوں نہیں کی گئی اور کسی حادثے کہ تحقیقات مکمل کیوں نہیں کی ہوئی۔ وزیراعظم کہتے تھے کہ
کوریا میں کشتی ڈوبتی ہے تو وزیراعظم استعفیٰ دے دیتا ہے۔ آج اتنا بڑا حادثہ ہوا ہے تو اب کس کا استعفیٰ آئے گا؟ وزیراعظم کا یا وزیر ریلوے کا استعفیٰ آئے گا یا سابق وزیر کا آئے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ریلوے کا وزیر یا حکومت کا کوئی رکن بتائے کہ ایم ایل ون کو تین سال مکمل ہونے کے بعد بھی مکمل کیوں نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ گھوٹکی ٹرین حادثہ میں اب تک پچاس سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔