اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سوال کرتے ہیں یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم دعا کر دیجئے میں مستجاب الدعوات بن جاؤ آپ ؐنے دعا کی بجائے دوا بتا دی دعا کرتے تو ان کے لئے ہی کرتے دوا دنیا کا ہر فرد ہی استعمال کر سکتا ہے فرمایا اپنے کھانے کے حلال کر لو جو بولو گے قبول ہوجائے گا حلال رزق ہو تو زبان سے نکلنے
والے کلمات کبھی اللہ رد نہیں فرماتا، سیدنا عمرؓ اس لئے کہاکرتے تھے جب تک حرام سے انسان نہیں بچتا نہ دعاقبول ہوتی ہے نہ تسبیح قبول ہوتی ہے اور امام احمد بن حنبل ؒ فرمایا کرتے تھے اخلاق کی تعریف ہی یہ ہے حلال کو طلب کرنا اور حرام سے اجتناب کرنا گھر والوں پر وسعت کرنا یہی اخلاق ہے صحابی نے سوال کیا تھا اللہ کے رسول ؐدو تمنائیں میرے دل میں ہیں کیسے پوری ہوسکتی ہیں پوچھا کونسی تمنا ہے کہا ایک دل چاہتا ہے کہ دنیا جہان میں سب سے بڑا عبادت گزار میں بن جاؤ کہا بن سکتے ہو آپ ؐ نے یہ نہیں فرمایا :حرام چیزوں سے بچ جاؤ تجھ سے بڑا دنیا میں عبادت گزار ہو گا ہی کوئی نہیں ، ایک اور تمنا ہے میرا یہ بھی جی چاہتا ہے کہ میں دنیا میں سب سے امیر بن جاؤ ں آپ ؐنے یہ نہیں فرمایا کہ اچھا میں دعا کرتا ہوں جہاں چلتے جاؤ گے سونا بنتا جائے گا فرمایا جو تیرے رب نے تجھےدے دیا اس پر راضی ہو کر الحمد للہ کہہ دینا تیرے جیسا امیر ہی کوئی نہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس لئے فرمایا تھا
سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے جو حرام سے پرورش پانے والا جسم ہے یہ جنت میں نہیں جائے گا جس جسم کی پرورش حرام سے ہوئی اس کے لئے آ ت ش ہی بہتر ہے اللھم انا نسئلک الحلال الٰہ العالمی سب کو حلال اور وافر مال نصیب فرمائے بلکہ حلال کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہر قسم کے حرام پہلوؤں سے روشن چہروں کو محفوظ فرمائے ہمارے اولادوں کو بھی محفوظ فرمائے۔