اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے ملک کی بعض سیاسی و مذہبی جماعتیں بعض اوقات اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچادیتی ہیں،ملک میں مظاہرے کرکے توڑ پھوڑ کرکے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،ہم مسلمان ممالک کے سربراہان کو شامل کرکے ایک مہم چلائیں گے،اس سے بڑی تبدیلی آئے گی ،پاکستان کی تاریخ میں کسی
حکومت نے ماحولیات کی فکر کی ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے،جنگلات کے کاٹنے کا سب سے بڑا اثر ماحولیاتی تبدیلی پر پڑے گاـملمارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا، ہم سب نبی اکرم ۖ سے پیار کرتے ہیں، میں نے ہمارے ملک کے عوام میں نبی اکرم ْ سے جو عشق دیکھا ہے کسی ملک میں نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کا مقصد ایک ہے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہماری قوم اپنے دین اور اپنے نبی ۖ سے محبت کرتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب ہمارے نبیۖکی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو کیا حکومت کو تکلیف نہیں ہوتی، کس نے دلوں کو چیر کر دیکھا ہے کہ کسے زیادہ تکلیف ہوئی اور کسے کم۔انہوںنے کہاکہ اس کام کے لیے دنیا میں ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے، ملک میں مظاہرے کرکے توڑ پھوڑ کرکے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمان ممالک کے سربراہان کو شامل کرکے ایک مہم چلائیں گے، اس سے جو دباؤ کی وجہ سے یہ جو بار بار ہمیں تکلیف دی جاتی ہے اس میں تبدیلی آئے گی۔عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں موجودہ حکومت اس طرح کی مہم چلارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے اس سے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا، ہم جو مہم لائیں گے اس سے بڑی تبدیلی آئے گی۔وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ قوم سے وعدہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اگر دنیا میں کوئی مہم چلائے گا
وہ میں چلاؤں گا اور ہم نے مہم چلانا شروع کردی ہے، مسلمان ملکوں کے سربراہوں کو ساتھ ملا کر پوری طرح اپنا کیس پیش کریں گے، جب ہم مہم چلائیں گے تو اس سے فرق پڑے گا ،ایک وقت وہ آئیگا کہ مغرب میں لوگوں کو ہمارے نبیۖکی شان میں گستاخی کا خوف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میری مہم سے ہمیشہ کیلئے اس مسئلے کو حل کریں گے تاکہ کوئی باہر بیٹھ کر ہمارے نبی ۖکی توہین نہ کرے۔منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ یہ منصوبہ پرانا ہے تاہم اس پر کام نہیں کیا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ
پچھلے 20 سالوں میں اسلام آباد کی آبادی ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھی ہے، آبادی زیادہ بڑھنے کا مطلب انفرا اسٹرکچر بھی بڑھنا تھا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جتنی بارش ہوتی ہے اتنی ہی لندن میں بھی ہوتی ہے، اس شہر میں گرمی کم پڑتی ہے، ہریالی ہے اس لیے یہاں کے لوگ ماحولیات کی فکر کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں ایسے تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے ماحولیات کی فکر کی ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان جب سے
بنا ہے ہم نے صرف 60 کروڑ درخت لگائے تھے، ہم نے مزید جنگل بنانے کے بجائے انگریزوں کے بنائے جنگلوں کو بھی کاٹ دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جنگلات کے کاٹنے کا سب سے بڑا اثر ماحولیاتی تبدیلی پر پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں گرمی بڑھتی جارہی ہے اس کے بڑے اثرات سامنے آئیں گے اور پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور اس رنگ روڈ سے اس شہر کے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا۔